سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
نےیہاں پرمفتی نورمحمد صاحب سے فرمایا کہ حضرت مفتی محمود صاحب کو شاید نسیان طاری ہو جاتا ہے، اس لیے کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پند نامہ پڑھنے کی بات تین دفعہ فرمائی ۔ اس پر مفتی نور محمد صاحب نے عرض کیا: جی ہاں۔ تو اس پر حضرت شیخ نے فرمایا کہ بندے کی گفتگو سے حضرت مفتی صاحب مست ہو گئے تھے، اب مستی تو باقی رہے گی اگر چہ مضمون بھول جائیں گے۔ جس طرح مرغی کا سوپ پینے والا اگر بھول بھی گیا تو اس کی طاقت تو باقی رہے گی ۔بہادر شاہ ظفر کے مزار پر قبرستان سے بہادر شاہ ظفر کے مزار کی طرف جاتے ہوئے راستے میں بدھ مذہب والوں کا سب سے بڑا عبادت خانہ آتا ہے۔ جب اس کے قریب سے گزرے تو حضرت شیخ نے’’لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم‘‘پڑھنے کا حکم فرمایا ۔اِسْتَغْفِرُوْا کا حکم دلیل معافی ہے راستے میں کار ہی میں ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو ہمیں معاف کرنا نہ ہو تا تو اِسْتَغْفِرُوْا کا حکم نہ دیتے ۔ جب ابا بچے سے کہے کہ معافی مانگو، تو سمجھ لو کہ ابا معاف کرنا چاہتا ہے۔اِسْتَغْفِرُوْا کاحکم بتاتا ہے کہ ربا ہم کو معافی دینا چاہتے ہیں پھر ماں سکھاتی ہے کہ ہاتھ جوڑ کر ابا سے معافی مانگو ۔ اسی طرح اللہ والے سکھاتے ہیں کہ ربا سے اس طرح معافی مانگو۔تقویٰ کے معنیٰ پھر گاڑی ہی میں ارشاد فرمایا کہ تقویٰ کس چیز کا نام ہے ؟ گناہ کا تقاضا ہو، جی چاہے کہ حسینوں کو خوب دیکھ لوں اور ان سے خوب باتیں کروں، لیکن دل کے چاہنے پر عمل نہ کر کے غم اٹھا لے ، زخم حسرت کھا لے ، خونِ تمنا کر لے اس کا نام تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے معنیٰ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دل میں گناہ کا خیال بھی نہ آئے ۔ تقویٰ کہا جاتا ہے