سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کوئی شخص فسق و فجور میں مبتلا ہے اور حالتِ گناہ کی تصاویر اتارلی گئیں، تو پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو توفیقِ توبہ دے دی اور ولی اللہ بن گیا اور شیخِ وقت بن گیا،اب اگر اس کا کوئی دشمن ان تصاویر کو پیش کردے، تو اس میں کس قدر ذلت اور رسوائی ہوگی!اللہ تعالیٰ نے تصاویر کو حرام کرکے اپنے بندوں کی عزت بچالی۔حضرت شیخ کا اپنے شیخ سے عشق دفتر میں حضرت شیخ نے فرمایا کہ بیس سال کی عمر میں میں نے اپنے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ ارشد حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو پہلا خط لکھا اور اس میں یہ شعر لکھا ؎ جان و دل اے شاہ قربانت کنم دل ہدف را تیر مژگانت کنم کہ میں دل و جان آپ پر قربان کررہا ہو ں ۔ حضرت نے جواب میں فرمایاکہ تمہارا مزاج عاشقانہ معلوم ہوتا ہے۔محبتِ شیخ مبارک ہو۔ عاشقانہ مزاج جلد منزل طے کرتا ہے اور محبتِ شیخ اللہ تعالیٰ کے راستے کی کنجی ہے ۔محبتِ شیخ کے بارے میں حضرت تھانوی کا ارشاد ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محبتِ شیخ اور اتباعِ سنت اگر یہ دونوں کسی میں ہوں تو اس کے ظلمات بھی انوار ہیں اور اگر ان میں سے ایک بھی غائب ہو تو اس کے انوار بھی ظلمات ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے لیے دل پرغم اٹھانے کا صلہ جن لوگوںنے دلوں پرغم اٹھائے اور اپنی حسرتوں کو پامال کیا،ان کے قرب کو کوئی نہیں پا سکتااور ان کے دل پر جو تجلیات مسلسل ہوتی ہیں وہ کسی اور کو حاصل نہیں ہوسکتیں۔