سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے متقین کا انجام ان کے ہاتھوں میں دے دیا ہے جبکہ دوسرے کسی کو انجام ان کے ہاتھوں میں نہیں دیا، اس لیے کہ متقین صرف تقویٰ کی سوچتے ہیں کسی اور شئ کی فکر نہیں ،اس لیے اللہ تعالیٰ نے انجام ان کے ہاتھوں میں دے دیا ۔ یاد رکھو! عشقِ الٰہی کبھی انجام نہیں سوچتا،اس لیے عشاق نے اپنا انجام اس کے ہاتھوں میں دیا ہوا ہے جس کے ہاتھ میں سب کا انجام ہے ؎ جو آغاز میں فکر انجام ہے تیرا عشق شاید ابھی خام ہے (مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ )مجالس بروزِ اتوار،26؍نومبر2000ء حضرت والا فجر کے بعد خانقاہ جدید سندھ بلوچ سوسائٹی(کراچی) تشریف لے گئے۔ حضرت والا کبھی کبھی اتوار کو وہاں تشریف لے جاتے تھے اور احباب کی بہت بڑی تعداد زیارت کے لیے جمع ہوجاتی تھی۔ مجلس کے بعد حضرت والا کی طرف سے سب احباب کی ناشتہ سے تواضع کی جاتی تھی۔ اس دن بھی بہت ہجوم تھا۔ کافی دیر تک مختلف احباب اشعار سے مجلس گرماتے رہے ۔ اس مجلس میں بھائی جاوید صاحب نے محبتِ شیخ پر پنجابی کلام پیش کیا، تو حضرت والا نے فقیر کو اردو میں اس کی شرح کرنے کا حکم فرمایا ۔ حضرت والا کی برکت سے خوبصورت شرح ہوگئی اور حضرت والا اورا حباب سے بہت داداور دعائیں ملیں اور حضرت والا نے فرمایا کہ مولانا نے اس نظم کیشرح میںجوخزانہظاہرکیاہےاسکاعلمشایدشاعرکوبھینہہو۔وَلِلہِ الْحَمْدُوَالشُّکْرُ آخر میں حضرت والا نے چند باتیں ارشاد فرمائیں: ارشاد فرمایاکہ جملہ اہلِ خانقاہ مجھ سے دو چیزوں کا وعدہ کریں:ایک نظر کو کسی بُری جگہ نہ ڈالیں گے اور دوسرا دل میں کسی غیر کو نہ آنے دیں گے۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ اگر میرے دوست نظر اور دل کو پاک کرلیں تو ولی اللہ ہوجائیں گے۔