سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
شارحِ مثنوی عارف باللہ حضرت مرشدنا ومولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کی مختصر سوانح سفر نامہ شروع کرنے سےقبل حضرتِ اقدس دامت برکاتہم کی سوانح حیات نہایت اختصار کے ساتھ پیش کرنے کی جرأت کر رہا ہوں ، تا کہ طالبینِ حق کے لیے قدردانی و فیض رسانی کا باعث اور طریقِ سلوک میں مشعلِ راہ ثابت ہو ،ورنہ یہاہلِ دل نہ اس کے خواہش مند اور نہ اس کے محتاج ہوتے ہیں۔بقول تائب صاحب ؎ رشک شمس و قمر کو غم کیا ہے کوئی روشن کرے ہزار دیےولادت باسعادت ہندوستان کے صوبہ یو پی کے ضلع پرتاب گڑھ کی ایک چھوٹی سی بستی اٹھیہہ کے ایک معزز گھرانے میں مرشدنا و مولانا حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کی ولادت با سعادت ہوئی ، سنِ ولادت ۱۹۲۸ء ہے آپ کے والدِ ماجد کا نام محمدحسین تھا جو ایک سرکاری ملازم تھے۔ حضرت والا اپنے والد صاحب کے اکلوتے فرزند تھے آپ کی دو ہمشیرگان تھیں،اس لیے والد صاحب آپ سے بے انتہا محبت فرماتے تھے،حضرت والا جب اپنے والد صاحب کی محبت و شفقت کے واقعات کا تذکرہ فرماتے ہیں تو اشکبار ہو جاتے ہیں۔زمانہ طفولیت ہی میں آثارِ جذبِ الٰہیہ بچپن ہی سے حضرتِ والا پر آثارِ جذب کا ظہور ہونے لگا ،حضرت والا کے والد صاحب سرکاری ملازمت کے سلسلے میں سلطان پور میں تھے،حضرت والا کی بڑی ہمشیرہ صاحبہ جو خود بھی اس وقت بچی تھیں آپ کو گود میں لے کر محلہ کی مسجد کے امام