سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب فرمااور میری موت اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں مقدر فرما۔ حضرت والا دامت برکاتہم نے حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعا اور تمنا کی بڑی لطیف تشریح فرمائی۔ ارشاد فرمایا کہ موت فی سبیل اللہ چوں کہ ایک مشکل کام ہے،اس لیے اس کو بطور رزق کے مانگا ہے تاکہ مرغوب اور محبوب ہوجائے۔اور دوسرے جملہ میں وَاجْعَلْ مَوْتِیْفرمایا قَبْرِیْنہیں فرمایا،تاکہ موت مدینہ میں آئے، ناکہ مرے کہیں اور ، اور قبر مدینہ میں بنے۔ اس سے نئی بدعت شروع ہوجاتی کہ لوگ مرتے کہیں اور، اور مدینہ میں دفن ہونے کی وصیت کرتے۔ موت فی سبیل اللہ کو بطورِ رزق مانگنے کی مناسبت سے ارشاد فرمایا کہ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو یہ دعا تلقین فرمائی : اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ ؎ اے اللہ! ہمیں حق کو حق دکھلا اور اس کی اتباع کی توفیق عطا فرما،اور باطل کو باطل دکھلا اور ہمیں اس سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔آمین اس دعا میں اتباعِ حق اور اجتناب عن الباطل کو رزق سے تعبیر فرمایا،تاکہ یہ دونوں چیزیں محبوب ہوجائیں۔ دوسرا انسان کو موت اس وقت تک نہیں آتی جب تک رزق کو مکمل نہ کرلے۔ اور تیسرا رزق آدمی کو اور آدمی رزق کو تلاش کرتا ہے۔ تورحمۃ لّلعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ میرا کوئی اُمتی نہ مرے جب تک مکمل متبعِ حق اور مجتنب عن الباطل نہ ہوجائے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ حق بات کو حق دیکھنا اور باطل کو باطل دیکھنا ایک نعمت ہے اور حق پر عمل کرنا اور باطل سے بچنا دوسری نعمت ہے ۔اللہ کی محبت کی شراب ارشاد فرمایا کہ اللہ کی محبت کی شراب ازلی وابدی ہے اور جنت کی ------------------------------