سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اس پر ارشاد فرمایا کہ انسان مرکب ہے جسم وجان سے۔اگر اختر (دامت برکاتہم) آپ پر قربان ہورہا ہے جسم وجان سے،تو یہ سب آپ کی توفیق اور جذب کا صدقہ ہے ۔دنیا میں جہاں بھی سفر ہوتا ہے ایک مجمع گرا پڑتاہے۔ یہ کیا بات ہے؟ میرے شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اختر میرے پیچھے اس طرح رہتا ہے جس طرح چھوٹا دودھ پیتا بچہ ماں کے پیچھے پیچھے رہتا ہے کہ نہ جانے کب دودھ پلادے۔ پھر وہ آہ وفغاں ملے گی کہ بڑا ہاتھی بھی نہ ٹھہر سکے ،لہٰذا منبر پرمت بیٹھو جب تک کسی اللہ والے سے عشق کی آگ حاصل نہ کرلو۔مجالس بروزِ بدھ،15 ؍نومبر2000ء دونوں جہاں کی طلب حضرت والا کے سامنے یہ شعر پڑھا گیا ؎ یارب کرم سے اپنے تو دونوں جہاں دے جو مستحق غضب کا ہے اس کو امان دے اس پر ارشاد فرمایا کہ جب وہ دونوں جہاں کے مالک ہیں،تو ان سے ایک جہاں کیوں مانگتے ہو؟ مانگو بادشاہت پھر راضی رہو فقیری پر، مانگو بریانی پھر راضی رہو چٹنی روٹی پر۔ اور دوسرے مصرعہ میں ایک سوال مقدر کا جواب ہے کہ تم میں بہت خوبیاں ہیں، اس لیے مانگ رہے ہو؟ تو جواب یہ ہے کہ ہم توا پنی نالائقی کی وجہ سےمستحقِ غضب ہیں، لیکن آپ کریم داتا ہیں اس لیے مانگ رہے ہیں۔اصلی پاسِ انفاس حضرت والا کے سامنے یہ شعر پڑھا گیا ؎ قلب ہو غم سے ہم کنار نہیں خار صحرا ہے گلعزار نہیں