سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِمعیتِ صادقین کی ضرورت و اہمیت نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ ، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ وَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلُ ؎ اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ ، صَدَقَ اللہُ وَصَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْمُ سب سے پہلی خیر جو آسمان سے بندوں کی طرف نازل ہوئی وہ وحی الٰہی ہے۔ سب سے پہلی قیمتی چیز جو بندوں نے دربارِ الٰہی میں پیش کی وہ ایمان ہے، اس مٹی کے ظرف کی قیمت ایمان کی وجہ سے ہے اور ظرف کی قیمت ہمیشہ مظروف کی وجہ سے ہوتی ہے، اگر ظرف انسانی میں مظروف ایمان ہے ،تو یہ اشرف المخلوقات ہے اور اگر مظروف ایمان نہیں تو یہ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ؎یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بے راہ ہیں۔کا مصداق ہے۔ اور ایمان ہی کی وجہ سے نوعِ انسانی خطابِ ربانی کا موجب ہے۔ اور قرآنِ مجید کی آیت یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ ایمان کی حفاظت تقویٰ سے ہوتی ہے اور اللہ کی ولایت اور دوستی اسی کو مل سکتی ہے جس کا ایمان محفوظ ہو، اسی لیے قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی اور ولایت کو تقویٰ پر موقوف کیا ہے ،جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے: اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّاالۡمُتَّقُوۡنَ تو انسانوں میں افضل ایمان والے ہیں اور ایمان والوں میں افضل تقویٰ والے ------------------------------