سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
آغازِ سفر حیاتِ دو روزہ کا کیا عیش و غم مسافر رہے جیسے تیسے رہے بندہ جلیل احمد اخون عفی عنہ ، خادم الحدیث جامع العلوم عید گاہ بہاول نگر رمضان المبارک ۱۴۱۸ھ کے آخری عشرے میں خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی اپنے شیخ مرشدی ومولائی حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت شیخ سے معلوم ہوا کہ حضرت پہلی دفعہ رنگون (برما) تشریف لے جا رہے ہیں اور واپسی پر ڈھاکہ ہوتے ہوئے کراچی تشریف لائیں گے۔ حضرت شیخ نے اس فقیر کو بھی اپنے ساتھ چلنے کا فرمایا اور فرمایا کہ پاسپورٹ وغیرہ خانقاہ میں جمع کرا دیں۔ بندے نے کاغذات جمع کرا دیے۔ سفر کی تاریخ ۱۴؍ فروری ۱۹۹۸ ء بروز ہفتہ طے ہوئی،چناں چہ بندہ ۱۳ ؍ فروری ۱۹۹۸ ء بروز جمعۃ المبارک بہاول نگر سے خانقاہ کراچی حاضر ہوا۔حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ کی معیت میں سات رفقاء تھے : ۱) جناب الحاج حضرت میر عشرت جمیل صاحب دامت برکاتہم۔ خادمِ خاص حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ۔ ۲) حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب بنگلہ دیشی خلیفہ حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ۔ ۳) جناب حافظ حبیب اللہ صاحب سلمہٗ خلیفہ حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ۔ ۴) جناب حاجی عبد الرحمٰن صاحب سلمہٗ خلیفہ حضرت والا دامت برکاتہم العالیہ۔ ۵) جناب حاجی نثار احمد صاحب سلمہٗ خلیفہ حضرتِ اقدس دامت برکاتہم العالیہ۔ ۶) جناب حاجی احمد رنگونی صاحب سلمہٗ ( داعی سفر رنگون ) ۷) اور بندہ جلیل احمد اخون عفی عنہ خانقاہ کراچی میں حضرت شیخ مد ظلہٗ نے داعیِ سفر رنگون حاجی احمد رنگونی سے مزاحاً فرمایا میں پہلی دفعہ رنگون جا رہا ہوں اگر وہاں دین کا کام نہ ہو ا اور ہم بے کار بیٹھے رہے تو آپ کو روزانہ کا ایک کروڑ روپے جرمانہ دینا پڑے گا۔ حاجی احمد صا حب رنگونی نے عرض