سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ہیں،چاہے وہ تجارت اور بزنس کے میدان میں ہوں یا تعلیم و تعلم میں مشغول ہوں یا ملازمت و نوکری یا کھیتی باڑی کے فیلڈ میں ہوں اور چاہے وہ نیکی کا کام کر رہے ہوں یا گناہ کا ،سب کا مقصد ایک ہےاور وہ ہے اطمینانِ قلب۔ پوری کائنات اطمینان اور چین تلاش کرنے کے لیے محنتیں کر رہی ہے۔معلوم ہوا کہ اطمینانِ قلب بین الاقوامی اور انٹر نیشنل محبوب اور مطلوب چیز ہے،لیکن جب سب کامقصد ایک ہے تو اس کے طریق کا ر الگ کیوں ہیں ؟ کوئی سمجھتا ہے کہ مجھ کو مال سے چین ملے گا، اس لیے تجارت و ملازمت وغیرہ میں محنت کرتا ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت سے چین ملے گا وہ سیاست و الیکشن میں محنت کرتا ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ مجھے حسینوں سے چین ملے گا اس لیے ان کے چکر میں رہتا ہے، لیکن ساری دنیا اطمینان کی محنتوں اور فکر کے باوجود چین نہیں پا رہی ہے۔ بات یہ ہے کہ جس ذات نے ماں کے پیٹ میں انسان کے سینے کے اندر دل بنایا ہے،اسی کا قر آنِ پاک میں ارشاد ہے کہ تم چاہے کتنی محنت اور کتنی ہی فکر کر لو،تمہیں چین نہیں ملے گا جب تک مجھے یاد نہیں کرو گے، کیوں کہ دل کا چین صرف میری یا د میں ہے۔ جو مشین بنا تا ہے وہی اس کا تیل بھی بناتا ہے۔ سنگر مشین کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ اگر آپ لوگ سنگر مشین میں سنگر کا تیل ڈالیں گے تو مشین خراب نہیں ہوگی، اگر دوسری کمپنی کا تیل ڈالو گے تو ہم ذمہ دار نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دل بنایا اور دل کا تیل بھی بتا دیا کہ دل ہماری بنائی ہوئی مشین ہے، اگر اس میں ہماری یاد کا تیل ڈالو گے تو چین سے رہو گے،ورنہ ہر گز چین نہیں پا سکتے۔ اس لیے میں اللہ تعالیٰ اَلَا حرف تنبیہ سے اعلان کر رہا ہوں کہ کانوں سے غفلت کی روئی نکال دو ، خوب کان کھول کر سن لو ، نافرمانی میں چین مت تلاش کرو۔ پس اللہ تعالیٰ کی یاد کے علاوہ جو لوگ چین ڈھونڈتے ہیں،یہ کوشش مخلوق ہے جو فرمانِ خالق کے خلاف ہے اور جو کوشش فرمانِ خالق کے خلاف ہو گی وہ کیسے کامیاب ہو سکتی ہے؟ اس لیے جو اللہ تعالیٰ کی یاد کو چھوڑ کر چین حاصل کرنا چاہے گا،اس کا یہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا، لہٰذا یہ باطل اور خبیث عقیدہ دل سے نکال دو کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ، حسینوں کے چکر ، وی سی آر، ڈش انٹینا میں دل کو چین ملے گا۔ اللہ تعالیٰ کو ناراض کر کے کوئی چین سے نہیں رہ سکتا۔