حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اب میں ان سے کچھ نہیں مانگوں گا۔ حضرت عمر نے (ان کے آیندہ کے ارادے معلوم کرنے کے لیے حضرت خالد جیسی آواز بنا کر) ان سے کہا: اور کوئی بات؟ پھر اب تمہارا کیا ارادہ ہے؟ حضرت علقمہ نے کہا: ہمارے اُمرا کا ہم پر حق ہے (کہ ہم ہر حال میں ان کے فرماںبردار اور وفادار رہیں) ہم ان کا حق ادا کرتے رہیں گے اور اپنا اجر و ثواب اللہ سے لیں گے۔ ( صحابۂ کرام نے ناگواریوں میں ایک دوسرے سے جڑنا سیکھا ہوا تھا) جب صبح ہوئی (اور حضرت عمر کے پاس حضرت علقمہ اور حضرت خالد اکٹھے ہوئے تو) حضرت عمر نے حضرت خالد سے کہا: آج رات علقمہ نے تم کو کیا کہا تھا؟ حضرت خالدنے کہا: اللہ کی قسم! انھوں نے مجھے کچھ نہیں کہا۔ حضرت عمر نے کہا: اچھا! تم قسم بھی کھاتے ہو۔ ابو نضرہ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت علقمہ حضرت خالد ؓ سے کہنے لگے: اے خالد! چھوڑو (قسم نہ کھائو اور اِنکار نہ کرو)۔ سیف بن عمرو کی روایت میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضرت عمر نے کہا: یہ دونوں سچے ہیں، دونوں نے ٹھیک کہاہے۔ ابنِ عائذ کی روایت میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضرت عمر نے حضرت علقمہ کی فریاد سنی اور ان کی ضرورت پوری کردی۔ زُبیر بن بکّار کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت عمر نے (رات کو) جب یہ پوچھا تھا کہ تمہارا اب کیا ارادہ ہے؟ تو حضرت علقمہ نے کہاتھا: بات سننے اور ماننے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت عمرنے فرمایا: میرے پیچھے جتنے آدمی ہیں وہ سب تمہارے ان اچھے جذبات پر ہوں تو مجھے یہ اتنے اور اتنے مال یعنی ساری دنیا کے مال سے زیادہ محبوب ہے۔1 حضرت ابنِ ابی مُلیکہ ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ ایک کوڑھی عورت کے پاس سے گزرے جو کہ بیت اللہ کا طواف کر رہی تھی۔ آپ نے اس سے فرمایا: اے اللہ کی بندی! لوگوں کو تکلیف نہ پہنچائو۔ اگر تم اپنے گھر میں بیٹھی رہو تو یہ زیادہ اچھا ہے۔ چناں چہ (اس نے بیت اللہ کے طواف کے لیے حرم شریف آنا چھوڑ دیا اور) اپنے گھر میں بیٹھ گئی۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک آدمی اس عورت کے پاس سے گذرا اور اس سے کہا: جس امیر المؤمنین نے تمہیں طواف کرنے سے روکا تھا ان کا انتقال ہو گیا، لہٰذا اب تم جا کر طواف کرلو۔ اس عورت نے کہا: میں ایسی نہیں ہوں کہ اُن کی زندگی میں تو ان کی بات مانوں اور ان کے مرنے کے بعد ان کی نافرمانی کروں۔2 ایک صاحب کہتے ہیں: میں حضرت علی ؓ کے زمانہ میں (ایک علاقہ کا) چودھری تھا۔ حضرت علی نے ہمیں ایک کام کا حکم دیا۔ (کچھ عرصہ کے بعد) حضرت علی نے فرمایا: میں نے تمہیں جس کام کا حکم دیا تھا کیا تم نے وہ کام کرلیا ہے؟ ہم نے کہا: نہیں۔ حضرت علی نے فرمایا: اللہ کی قسم! تمہیں جو حکم دیا جائے اسے ضرور پورا کرو، نہیں تو تمہاری گردنوںپریہود و نصاریٰ سوار ہوجائیں گے۔3