حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت خالد نے صبح اس قوم پر حملہ کیا تو پتہ چلا کہ وہ لوگ تو سب جا چکے۔ البتہ وہ آدمی اور اس کے گھر والے وہاں ملے جنھیں حضرت خالدکے ساتھیوں نے پکڑ لیا۔ حضرت عمار نے حضرت خالد سے کہا: اس آدمی کو آپ نہیں پکڑ سکتے کیوںکہ یہ مسلمان ہے۔ حضرت خالدنے کہا: آپ کو اس سے کیا مطلب؟ امیر تو میں ہوں اور مجھ سے پوچھے بغیر کیا آپ پناہ دے سکتے ہیں؟ حضرت عمار نے کہا: ہاں! آپ امیر ہیں اور میں آپ سے پوچھے بغیر پناہ دے سکتا ہو ں، کیوںکہ یہ آدمی ایمان لا چکا ہے۔ اگریہ چاہتا تو یہاں سے جا سکتا تھا جیسے اس کے ساتھی چلے گئے، چوںکہ یہ مسلمان تھا اس وجہ سے میں نے اسے یہاں ٹھہرنے کو کہا تھا۔ اس پر ان دونوں حضرات میں بات بڑھ گئی اور ایک دوسرے کے بارے میں کچھ نازیبا الفاظ نکل گئے۔ جب یہ دونوں حضرات مدینہ پہنچ گئے تو دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمار نے اس آدمی کے تمام حالات سنائے۔ اس پر حضور ﷺ نے حضرت عمارکے اَمان دینے کو درست قرار دیا، لیکن آیندہ کے لیے امیر کی اجازت کے بغیر پناہ دینے سے منع کر دیا۔ اس پر ان دونوںحضرات میں حضور ﷺ کے سامنے ہی تیزم تازی ہوگئی۔ اس پر حضرت خالد نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ کے سامنے یہ غلام مجھے سخت الفاظ کہہ رہا ہے؟ اللہ کی قسم! اگر آپ نہ ہوتے تو یہ مجھے کبھی ایسے سخت الفاظ نہ کہتا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے خالد! عمار کو کچھ مت کہو، کیوںکہ جو عمار سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا او ر جو عمارپر لعنت کرے گا اس پر اللہ لعنت کرے گا۔ پھر حضرت عمار وہاں سے اٹھ کر چل دیے۔ (حضور ﷺ کے اس فرمان کا یہ اثر ہوا کہ) حضرت خالد بھی حضرت عمار کے پیچھے چل دیے اور اُن کا کپڑا پکڑ کر انھیں مناتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمار ان سے راضی ہوگئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : {اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ}1 تم اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو اور تم میں جو لوگ اہلِ حکومت ہیں اُن کا بھی۔ (حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں:) ان حاکموں سے مراد جماعتوں و لشکروں کے امیر ہیں۔ {فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ} 2 پھر اگر کسی امر میں تم باہم اختلاف کرنے لگو تو اس امر کو اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف حوالہ کر لیا کرو۔ ( حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: جب تم اپنے جھگڑے کو اللہ اور رسول ﷺ کی طرف لے جائو گے تو) پھر اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی اس جھگڑ ے کا فیصلہ کریں گے۔ {ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا o}3 یہ امور سب بہتر ہیں اور ان کا انجام خوش ترہے۔