حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور ہجرت میں جہاد بہت اچھاعمل ہے اور تم امیر نہ بننا۔ پھر فرمایاکہ یہ اَمارت جو آج تمہیں ٹھنڈی اور مزیدار نظر آرہی ہے عنقریب یہ پھیل کر اتنی بڑھے گی کہ نااہل لوگ بھی اسے حاصل کر لیں گے۔ (اور یہ یاد رکھو کہ) جو بھی امیر بنے گا اس کا حساب سب لوگوں سے زیادہ لمبا ہوگا اور اس پر عذاب سب سے زیادہ سخت ہوگا۔ اور جو امیر نہیں بنے گا اس کا حساب سب لوگوں سے زیادہ آسان ہو گا اور اس کا عذاب سب سے ہلکا ہو گا، کیوںکہ اُمراکو مسلمانوں پر ظلم کرنے کے سب سے زیادہ مواقع ملتے ہیں، اور جو مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عہد کو توڑتاہے، اس لیے کہ یہ مسلمان اللہ کے پڑوسی اور اللہ کے بندے ہیں۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی کے پڑوسی کی بکری یا اُونٹ پر کوئی مصیبت آتی ہے (وہ بکری یا اُونٹ چوری ہو جاتاہے، یا کوئی اسے مار دے ، یا ستائے تو اس پڑوسی کی ہمدردی اور حمایت میں) غصہ کی وجہ سے ساری رات اس کے پٹھے پھولے رہتے ہیں اور کہتا رہتا ہے: میرے پڑوسی کی بکری یا اُونٹ پر فلاں مصیبت آئی ہے، (جب انسان اپنے پڑوسی کی وجہ سے اتنا غصہ میں آتا ہے) تو اللہ تعالیٰ اپنے پڑوسی کی خاطر غصہ میں آنے کے زیادہ حق دارہیں۔1 حضرت رافع ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو غزوۂ ذاتُ السلاسل کے لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، اور اُن کے ساتھ اس لشکر میں حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور بڑے بڑے جلیل القدر صحابہ ؓ کو بھی بھیجا۔ چناںچہ یہ حضرات (مدینہ منوّرہ) سے روانہ ہوئے اور چلتے چلتے قبیلہ طَے کے دو پہاڑوں پر پڑائو ڈال دیا۔ حضرت عمرو نے فرمایا: کوئی راستہ بتانے والا تلاش کرلو۔ لوگوں نے کہا: ہمارے علم کے مطابق تو رافع بن عمرو کے علاوہ اور کوئی آدمی ایسا نہیں ہے، کیوںکہ وہ رَبِیْل تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاذ حضرت طارق سے پوچھا کہ رَبِیْل کسے کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: ربیل اس ڈاکو کو کہتے ہیںجو اکیلا ہی حملہ کر کے پوری قوم کو لوٹ لے۔ رافع کہتے ہیں کہ جب ہم اپنے غزوے سے فارغ ہوگئے اور جس جگہ سے ہم چلے تھے وہاں واپس پہنچ گئے تو مجھے حضرت ابو بکر میں بہت سی خوبیاں نظر آئیں جن کی بنا پر میں نے ان کو اپنے لیے منتخب کیا اور میں نے ان کی خدمت میں جا کر عرض کیا: اے حلال روزی کھانے والے! میں نے خوبیوں کی وجہ سے آپ کے ساتھیوں میں سے آپ کو اپنے لیے منتخب کیا ہے، اس لیے آپ مجھے ایسی چیز بتائیں کہ جس کی پابندی کرنے سے میں آپ لوگوں میں سے شمار ہونے لگوںاور آپ جیسا ہو جائوں۔ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: کیا تم اپنی پانچ انگلیوں کویاد رکھ سکتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیںہے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اوررسول ہیں۔ نماز قائم کرو، اگر تمہارے پاس مال ہو تو زکوٰۃ ادا کرو، بیت اللہ کا حج کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ کیا تمہیں یہ