حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امام احمد اور امام مسلم بدر کے واقعہ میں حضرت عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں۔ اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکر، حضرت علی اور حضرت عمر ؓ سے مشورہ لیا (کہ بدر کے قیدیوں کے ساتھ کیا کیا جائے؟) توحضرت ابوبکرنے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ لوگ (ہمارے) چچا کے بیٹے، خاندان کے لوگ اور بھائی ہیں۔ میری رائے یہ ہے کہ آپ ان سے فدیہ لے لیں (اور انھیں چھوڑ دیں) تو ہم ان سے جو فدیہ لیں گے وہ کفار سے مقابلہ کے لیے ہماری قوت کا ذریعہ بنے گا اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے دے تو پھر یہ ہمارے دست وبازو بن جائیں گے۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا: اے ابن الخطّاب! تمہاری کیا رائے ہے؟ میںنے عرض کیا: اللہ کی قسم! جو حضرت ابو بکر ؓ کی رائے ہے وہ میری رائے نہیں ہے، بلکہ میری رائے تو یہ ہے کہ فلاں آدمی جو میرا قریبی رشتہ دار ہے وہ میرے حوالہ کردیں میں اس کی گردن اڑا دوں، اور عقیل کو حضرت علی کے حوالہ کردیں وہ عقیل کی گردن اڑا دیں، اور فلاں آدمی جو حضرت حمزہ ؓ کے بھائی ہیں یعنی حضرت عباس وہ حضرت حمزہ کے حوالہ کردیں حضرت حمزہ ان کی گردن اڑادیں، تا کہ اللہ تعالیٰ کو پتہ چل جائے کہ ہمارے دلوں میں مشرکوں کے بارے میں کسی قسم کی نرمی نہیں ہے۔ یہ لوگ قریش کے سردار اور امام اور قائد ہیں۔ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکر کی رائے کو پسند فرمایااور میری رائے آپ کو پسند نہ آئی اور ان قیدیوں سے فدیہ لے لیا۔ اگلے دن میں حضور ﷺ اور حضرت ابو بکر کی خدمت میں گیا تو وہ دونوں رو رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے بتائیں کہ آپ اور آپ کے ساتھی کیوں رو رہے ہیں؟ اگر (رونے کی وجہ معلوم ہونے پر) مجھے بھی رونا آگیا تو میں بھی رونے لگ جائوں گا، اور اگر رونا نہ آیا تو آپ دونوں کے رونے کی وجہ سے میں بھی بہ تکلّف رونے کی صورت بنا لوں گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میں اس وجہ سے رو رہا ہوں کہ تمہارے ساتھیوں نے ان قیدیوں سے جو فدیہ لیا ہے اس کی وجہ سے اللہ کا عذاب اس درخت سے بھی زیادہ قریب آگیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اُتاری ہے: {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗ اَسْرٰی}1 جس کا ترجمہ یہ ہے: نبی کی شان کے لایق نہیں کہ ان کے قیدی باقی رہیں ( بلکہ قتل کر دیے جائیں) جب تک کہ وہ زمین میں اچھی طرح خون ریزی نہ کر لیں۔ تم تو دنیا کا مال واسباب چاہتے ہو اور اللہ تعالیٰ آخرت (کی مصلحت) کو چاہتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ بڑے زبر دست بڑی حکمت والے ہیں۔2 امام احمد حضرت انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے صحابۂ کرام ؓ سے جنگِ بدر کے موقع پر قیدیوں کے بارے میں مشورہ فرمایا تو ان سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان لوگوں پر قابو دے دیا ہے۔ (بتائو اب ان کے ساتھ کیاکرناچاہیے؟) حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان لوگوں کی گردنیں اڑا دیں۔ حضرت انس کہتے