حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیادہ بااخلاق کوئی قوم میں نے نہیں دیکھی، میں نے ان کو جو مہر دیا وہ بہت خوش ہوئے اور انھوں نے مجھ سے بڑا اچھا سلوک کیا اور کہا:یہ تو بہت زیادہ ہے اور بڑا پاکیزہ ہے، لیکن اب میرے پاس ولیمہ کے لیے کچھ نہیں ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے بریدہ! اس کے لیے بکری کا انتظام کرو۔ چناںچہ وہ لوگ ایک موٹا تازہ مینڈھا میرے لیے لے آئے اور حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: تم عائشہ سے جا کر کہو کہ جس ٹوکرے میں اناج ہیں وہ بھیج دے۔ چناںچہ حضورﷺ نے جو فرمایا تھا وہ جا کر میں نے حضرت عائشہ کی خدمت میں عرض کردیا۔ حضرت عائشہؓ نے کہا: اس ٹوکرے میں سات صاع جَو ہیں۔ اﷲ کی قسم! ہمارے پاس اس کے علاوہ اور کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے، یہ لے لو۔ میں وہ جَو لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آیا اور حضرت عائشہ نے جو فرمایا تھا وہ حضورﷺکو بتا دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ جَو اور مینڈھا ان کے پاس لے جائو اور ان سے کہو کہ جَو کی روٹی اور مینڈھے کا سالن بنالیں۔ ان لوگوں نے کہا: روٹی تو ہم پکا دیں گے لیکن مینڈھا تم پکائو۔ چناںچہ میں نے اور قبیلہ اسلم کے چند آدمیوں نے مل کر اسے ذبح کیا، اس کی کھال اتاری اور اسے پکایا۔ اس طرح روٹی اور گوشت کا انتظام ہو گیا جسے میں نے ولیمہ میں کھلایا اور کھانے کے لیے میں نے حضورﷺ کو بلایا۔ پھر اس کے بعد حضورﷺ نے مجھے ایک زمین عطا فرمائی اور حضرت ابو بکر ؓ کو بھی عطا فرمائی اور دنیا آگئی اور میرا اور حضرت ابو بکر کا کھجور کے ایک درخت کے بارے میں اختلاف ہوگیا۔ میں نے کہا: یہ میری حد میں ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: نہیں، یہ میری حد میں ہے۔ اس پر میرے اور حضرت ابوبکر میں کچھ بات بڑھ گئی اور انھوں نے مجھے سخت لفظ کہہ دیا جو مجھے ناگوار گزرا لیکن وہ فوراً پشیمان ہوئے اور انھوں نے مجھ سے فرمایا: اے ربیعہ! تم بھی مجھے اس جیسا سخت لفظ کہہ لو تاکہ بدلہ ہو جائے۔ میں نے کہا: نہیں، میں تو نہیں کہوں گا۔ انھوں نے فرمایا: تم بھی کہہ لو ورنہ میں جاکر حضورﷺ سے عرض کر دوں گا۔ میں نے کہا: نہیں، بالکل نہیں کہوں گا۔ اس پر وہ زمین کے جھگڑے کو وہیں چھوڑ کر حضورﷺ کی طرف چل پڑے۔ میں بھی ان کے پیچھے چل پڑا۔ اتنے میں ( میرے) قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے آکر کہا: اﷲ تعالیٰ ابوبکر پر رحم فرمائے! یہ کس بات پر حضورﷺ سے شکایت کرنے جا رہے ہیں؟ خود ہی تو انھوں نے تمھیں سخت بات کہی ہے۔ میں نے کہا: تم جانتے ہو یہ کون ہیں؟ یہ ابو بکر صدّیق ہیں، یہ حضورﷺ کے غار ثور کے ساتھی ہیں، یہ مسلمانوں میں بڑی عمر والے ہیں۔ تم لوگ چلے جائو اگر انھوں نے مڑ کر تمھیں دیکھ لیا کہ تم میری مدد کرنے آئے ہو تو وہ ناراض ہو جائیں گے اور جاکر حضور ﷺ کو بتائیں گے، تو ان کے ناراض ہونے کی وجہ سے حضورﷺ ناراض ہو جائیں گے، اور ان دونوں کے ناراض ہونے سے اﷲ تعالیٰ ناراض ہو جائیں گے توربیعہ تو ہلاک ہوجائے گا۔