حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے: اے اﷲ! ان دونوں کے اس جمع ہونے میں برکت نصیب فرما۔ حضرت اسماء بنتِ عمیسؓ فرماتی ہیں کہ جب حضرت فاطمہؓ رخصت ہو کر حضرت علی بن ابی طالبؓ کے ہاں آئیں تو ہمیں ان کے گھر میں یہی چند چیزیں ملیں: ایک چٹائی بچھی ہوئی تھی، ایک تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اور ایک گھڑا اور ایک مٹی کا لوٹا تھا۔ حضورﷺ نے حضرت علی کو پیغام بھیجا کہ جب تک میں نہ آجائوں اس وقت تک اپنے گھر والوں کے قریب نہ جانا۔ چناںچہ جب حضورﷺ تشریف لائے تو فرمایا: کیا میرا بھائی یہاں ہے؟حضرت اُمّ ایمنؓ جو کہ حضرت اُسامہ بن زیدؓ کی والدہ تھیں اور وہ ایک حبشی اور نیک عورت تھیں۔ انھوں نے کہا: یا رسول اﷲ! جب آپ نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت علیؓ سے کر دی تو اب یہ آپ کے بھائی کیسے ہوئے؟ حضورﷺ نے دیگر صحابہ کا آپس میں بھائی چارہ کرایا تھا اور حضرت علی کا بھائی چارہ اپنے ساتھ کیا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس بھائی چارے کے ساتھ یہ شادی ہو سکتی ہے۔ پھر حضورﷺ نے ایک برتن میں پانی منگایا، پھر کچھ پڑھ کر حضرت علی کے سینے اور چہرے پر ہاتھ پھیرا۔ پھر حضورﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو بلایا تو فاطمہ اُٹھ کر آپ کے پاس آئیں اور وہ شرم وحیا کی وجہ سے اپنی چادر میں لڑکھڑا رہی تھیں۔ حضورﷺ نے اس پانی میں سے کچھ حضرت فاطمہ پر چھڑکا اور ان سے کچھ فرمایا اور یہ بھی فرمایا: اپنے خاندان میں مجھے جو سب سے زیادہ محبوب تھا اس سے تمہاری شادی کر نے میں میں نے کوئی کمی نہیں کی۔ پھر حضور ﷺ نے پردے یا دروازے کے پیچھے کسی آدمی کا سایہ دیکھا تو حضورﷺ نے فرمایا: کون ہے؟ میں نے کہا: اسماء۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا اسماء بنتِ عمیس؟ میں نے کہا: جی ہاں، یا رسول اﷲ! حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم اﷲکے رسول کے اِکرام کی وجہ سے آئی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ جب کسی جوان لڑکی کی رخصتی ہو تو اس رات اس لڑکی کے پاس کسی رشتہ دار عورت کا ہونا ضروری ہے، تاکہ اگر اس لڑکی کو کوئی ضرورت پیش آجائے تو یہ عورت اس کی ضرورت پوری کر دے۔ اس پر حضورﷺ نے مجھے ایسی زبردست دعا دی کہ میرے نزدیک وہ سب سے زیادہ قابلِ اعتماد عمل ہے۔ پھر حضرت علی سے فرمایا: لواپنی بیوی سنبھال لو۔ پھر حضور ﷺ باہر تشریف لے گئے اور اپنے گھر میں داخل ہونے تک حضرت فاطمہ حضرت علیؓ دونوں کے لیے دعا فرماتے رہے۔1 ایک روایت میں حضرت اسماء بنتِ عمیسؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ کی صاحب زادی حضرت فاطمہؓ کی رخصتی والی رات کو میں بھی وہاں تھی۔ جب صبح ہوئی تو حضورﷺ نے آکر دروازہ کھٹکھٹایا۔ حضرت اُمّ ایمنؓ نے کھڑے ہو کر دروازہ کھولا۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: اے اُمّ ایمن! میرے بھائی کو بلائو۔ انھوں نے کہا: کیا وہ آپ کے بھائی ہیں؟ آپ نے ان سے اپنی بیٹی کی شادی کر دی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اُمّ ایمن! میرے پاس بلا لائو۔ عورتیں حضورﷺ کی