حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت چلا جب (حبشہ کے بادشاہ) نجاشی ؓ کی اَبْرَہَہ نامی باندی ان کی طرف سے قاصد بن کر آئی اور یہ بادشاہ کے کپڑوں اور تیل کی خدمت پر مقرر تھی ۔ اس نے مجھ سے اجازت مانگی میں نے اسے اجازت دی۔ اس نے کہا: بادشاہ نجاشی یہ کہہ رہے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھے لکھا ہے کہ میں آپ کی شادی حضورﷺ سے کردوں۔ میں نے کہا: اﷲ تمھیں بھی خیر کی بشارت دے ( یعنی میں راضی ہوں)۔ پھراس نے کہا: بادشاہ آپ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کسی کو وکیل مقرر کر دیں جو آپ کی شادی کر دے۔ اس پر میں نے حضرت خالد بن سعید بن عاصؓکو (جو کہ میرے چچا تھے) بلا کر اپنا وکیل بنا دیا۔ اور میں نے حضرت اَبْرَہَہ کو چاندی کے دو کنگن اور چاندی کے دو پازیب جو کہ میں نے پہنے ہوئے تھے اور چاندی کی وہ ساری انگوٹھیا ں جو میرے پائوں کی ہر انگلی میں تھیں سب اتار کر اس بشارت کی خوش خبری میں دے دیں۔ شام کو حضرت نجاشی نے حضرت جعفر بن ابی طالبؓ اور جتنے مسلمان وہاں تھے ان سب کو بلایا اور یہ خطبہ پڑھا کہ تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جو بادشاہ ہے، سب عیبوں سے پاک ہے، امن دینے والا ہے، زبردست ہے، خرابی درست کرنے والا ہے۔اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اﷲکے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور یہ وہی رسول ہیں جس کی بشارت حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ نے دی تھی۔ اما بعد! حضور ﷺ نے یہ حکم فرمایا ہے کہ میں ان کا نکاح اُمّ حبیبہ بنتِ ابی سفیان سے کر دوں۔ چناںچہ میں حضورﷺ کے حکم کی تعمیل کر رہا ہوں اور حضورﷺ کی طرف سے ان کو چار سو دینار مہر میں دے رہا ہوں۔ یہ کہہ کر حضرت نجاشی نے چار سو دینار ان لوگوںکے سامنے رکھ دیے۔ اس کے بعد حضرت خالد بن سعید نے بات شروع کی اور فرمایا: تمام تعریفیں اﷲ کے لیے ہیں، میں اسی کی تعریف کرتا ہوں اور اسی سے مغفرت چاہتا ہوں۔ اور اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اﷲکے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اﷲ نے ان کو ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا تاکہ اس دینِ حق کو تمام دینوں پر غالب کرے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات ناگوار گزرے۔ اما بعد! حضورﷺ نے جو حکم فرمایا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں اور میں نے حضورﷺ سے اُمّ حبیبہ بنتِ ابی سفیان کی شادی کر دی۔ اﷲ تعالیٰ اپنے رسولﷺ کو (اس شادی میں) برکت نصیب فرمائے۔ پھر حضرت نجاشی نے وہ دینارحضرت خالد بن سعیدؓکو دیے جو حضرت خالد نے لے لیے۔ پھر مسلمان وہاں سے اُٹھنے لگے تو حضرت نجاشی نے کہا: آپ لوگ بیٹھے رہیں، کیوںکہ انبیا ؑ کی سنت یہ ہے کہ جب وہ شادی کرتے ہیں تو ان کی شادی پر کھاناکھلایا جاتا ہے۔ پھر حضرت نجاشی نے کھانا منگوایا جو ان سب نے کھایا اور پھر سب چلے گئے۔1