حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’طیالسی‘‘ میں حضرت سماک ؓ کی یہ روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہؓ سے پوچھا کہ کیا آپ حضورﷺ کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جی ہاں، لیکن حضورﷺ کی خاموشی بہت زیادہ اور آپ کی ہنسی بہت کم تھی۔ آپ کے صحابہ آپ کے سامنے کبھی آپس میں ایک دوسرے کو شعر سناتے، حضورﷺ بھی کبھی کوئی جملہ ان کے امور کے بارے میں ارشاد فرما دیتے، صحابہ تو ہنسا کرتے لیکن حضورﷺ اکثر مسکرایا ہی کرتے۔1 حضرت حصین بن یزید کلبیؓ فرماتے ہیں کہ میںنے حضورﷺ کو کبھی ہنستے ہوئے نہیں دیکھا آپ تو بس مسکرایا ہی کرتے تھے۔ اور آپ کبھی بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر بھی باندھ لیا کرتے تھے۔2 حضرت عمرہؓکہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ حضورﷺ جب اپنی بیویوں کے ساتھ تنہائی میں ہوتے تو آپ کا کیا معمول ہوتا تھا؟ حضرت عائشہ نے فرمایا: تمہارے مردوں کی طرح ان کا معمول ہوتا تھا، لیکن یہ بات ضرور ہے کہ آپ لوگوں میں سب سے زیادہ شریف، سب سے زیادہ نرم، بہت ہنسنے اور مسکرانے والے تھے۔3 حضر ت جابرؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ کے پاس وحی آتی یا آپ بیان فرماتے تو میں یوں محسوس کرتا کہ آپ ایسی قوم کو ڈرا رہے ہیں جس پر اللہ کا عذاب آیا ہوا ہے۔ اور جب یہ کیفیت جاتی رہتی تو میں دیکھتا کہ آپ کا چہرہ سب سے زیادہ بشاش اور آپ سب سے زیادہ مسکرانے والے اور آپ کا جسم سب سے زیادہ خوب صورت ہے۔4 حضرت ابو اُمامہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ تمام لوگوں سے زیادہ ہنسنے والے اور سب سے زیادہ عمدہ طبیعت والے تھے۔1 حضرت عامر بن سعد ؓکہتے ہیں کہ (میرے والد) حضرت سعدؓ نے فرمایا کہ حضورِ اقدسﷺ غزوۂ خندق کے دن اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ حضرت عامر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ کس بات پر ہنسے تھے؟ حضرت سعد نے کہا: ایک کافر ڈھال لیے ہوئے تھا اور میںبڑا ماہر تیر انداز تھا، لیکن وہ اپنی ڈھال کو اِدھر اُدھر کرلیتا تھا جس کی وجہ سے اپنی پیشانی کا بچاؤ کر لیتا تھا۔ (گویا مقابلہ میں حضرت سعد کا تیر لگنے نہ دیتا تھا حالاںکہ یہ مشہور تیر اندازتھے) میں نے ایک مرتبہ تیر نکالا (اور اس کو کمان میں کھینچ کر انتظار میں رہا) جس وقت اس نے ڈھال سے سر اٹھایا فوراً ایسا لگایا کہ پیشانی سے چوکا نہیں اور وہ فوراً گرگیا، اس کی ٹانگ بھی اوپر کو اٹھ گئی۔ اس پر حضورﷺ اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ اس میں سے کون سی بات پر حضورﷺ ہنسے؟ انھوں نے کہا کہ سعد نے اس آدمی کے ساتھ جو ہوشیاری سے معاملہ کیا اس پر۔2 حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک صاحب نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تو ہلاک ہوگیا (کیوںکہ میں نے اللہ کا حکم توڑ دیا) میں رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کربیٹھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: