حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پوچھا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟ حضرت معاذ نے کہا: ایک حدیث کی وجہ سے رو رہا ہوں جو میں نے حضورﷺ سے سنی ہے کہ ریا کا ادنیٰ درجہ بھی شرک ہے، اور اللہ کو بندوں میں سے سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو متقی ہوں اور ان کے حالات لوگوں سے چھپے ہوئے ہوں۔ یہ لوگ اگر نہ آئیں تو کوئی انھیں تلاش نہ کرے اور اگر آجائیں تو انھیں کوئی نہ پہچانے، یہی لوگ ہدایت کے امام اور علم کے چراغ ہیں۔2 حضرت قاسم بن ابی بزّہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک صاحب نے یہ واقعہ مجھ سے بیان کیا کہ انھوں نے حضرت ابنِ عمر ؓ کو سورتِ {وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ} پڑھتے ہوئے سنا۔ جب وہ {یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o}3 جس دن تمام آدمی رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوںگے۔ پر پہنچے تو رونے لگے اور اتنا روئے کہ بے اختیار ہو کر زمین پر گر گئے اور اس سے آگے نہ پڑھ سکے۔4 حضرت نافع ؓکہتے ہیں کہ جب بھی حضرت ابنِ عمر ؓ سورۂ بقرہ کے آخر کی دو آیتیں پڑھتے تو رونے لگ جاتے: {اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُ}1 جو باتیں تمہارے نفسوں میں ہیں ان کو اگر تم ظاہر کرو گے یا کہ پوشیدہ رکھو گے حق تعالیٰ تم سے حساب لیں گے۔ اور فرماتے: یہ حساب تو بہت سخت ہے۔2 حضرت نافع ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر ؓ جب {اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ}3 کیا ایمان والوں کے لیے اس بات کا وقت نہیں آیا کہ ان کے دل خدا کی نصیحت کے اور جو دینِ حق (من جانب اللہ) نازل ہوا ہے اس کے سامنے جھک جاویں۔ پڑھتے تو رونے لگ جاتے اور اتنا روتے کہ چپ کرنا اختیار میں نہ رہتا۔4 حضرت یوسف بن ماہک ؓ کہتے ہیں: میں حضرت ابنِ عمر ؓ کے ساتھ حضرت عبید بن عمیر ؓ کے ہاں گیا۔ وہ اپنے ساتھیوں میں بیان کر رہے تھے۔ (حضرت ابنِ عمرؓ بیان سننے لگے، تھوڑی دیر بعد) میں نے دیکھا تو حضرت ابنِ عمر کی آنکھوں میں سے آنسو بہہ رہے تھے۔5 حضرت عبید بن عمیر ؓ نے آیت {فَکَیْْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ}6 سو اس وقت بھی کیا حال ہوگا جب کہ ہم ہر ہر اُمت میں سے ایک ایک گواہ کو حاضر کریں گے۔