حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حلق میں انگلی ڈال کر قے کرنے کی کوشش کی مگر ایک لقمہ اور وہ بھی بھوک کی شدت میں کھایا گیا نہ نکلا۔ کسی نے عرض کیا: پانی سے ہی قے ہوسکتی ہے۔ انھوں نے پانی کا بہت بڑا پیالہ منگوایا اور پانی پی پی کر قے فرماتے رہے یہاں تک کہ مشکل سے وہ لقمہ نکالا۔ کسی نے عرض کیا: اللہ آپ پر رحم فرمائیں! یہ ساری مشقت اس ایک لقمہ کی وجہ سے برداشت فرمائی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میری جان کے ساتھ بھی یہ لقمہ نکلتا تو بھی میں اس کو نکالتا۔ میں نے حضورﷺ سے سنا ہے کہ جو بدن حرام مال سے پرورش پائے آگ اس کے لیے بہتر ہے۔ مجھے یہ ڈر ہوا کہ میرے بدن کا کوئی حصہ اس لقمہ سے پرورش نہ پا جائے۔1 حضرت زید بن اسلم ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ دودھ نوش فرمایا جو انھیں بہت پسند آیا۔ جن صاحب نے پلایا تھا ان سے دریافت فرمایا کہ تمھیں یہ دودھ کہاں سے ملا؟ انھوں نے بتایا کہ میں فلاں پانی پر گیا تھا وہاں صدقہ کے جانور پانی پینے آئے ہوئے تھے، ان لوگوں نے ان جانوروں کا دودھ نکال کر ہمیں دیا، میں نے اپنے اس مشکیزہ میں وہ دودھ ڈال لیا۔ یہ سن کر حضرت عمر نے منہ میں انگلی ڈال کر وہ سارا دودھ قے کر دیا۔2 حضرت مِسْوَر بن مخرمہ ؓ فرماتے ہیں: تقویٰ اور احتیاط سیکھنے کے لیے ہم لوگ ہر وقت حضرت عمرؓ کے ساتھ لگے رہتے تھے۔3 حضرت شعبی ؓکہتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالبؓ ایک دن کوفہ میں باہر نکلے اور ایک دروازے پر کھڑے ہو کر انھوں نے پانی مانگا تو اندر سے ایک لڑکی لوٹا اور رومال لے کر نکلی۔ آپ نے اس سے پوچھا: اے لڑکی! یہ گھر کس کا ہے؟ اس نے کہا: فلاںدرہم پرکھنے والے کا ہے۔ تو آپ نے فرمایا: میںنے حضورﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ درہم پرکھنے والے کے کنوئیں سے پانی نہ پینا اور ٹیکس وصول کرنے والے کے سایہ میں ہرگز نہ بیٹھنا۔4 حضرت یحییٰ بن سعید ؓکہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبلؓ کی دو بیویاں تھیں۔ ان میں سے جس کی باری کا دن ہوتا اس دن دوسری کے گھر سے وضو نہ کرتے۔ پھر دونوں بیویاں حضرت معاذ کے ساتھ ملکِ شام گئیں اور وہاں دونوں اکٹھی بیمار ہوئیں اور اللہ کی شان دونوں کا ایک ہی دن انتقال ہوا۔ لوگ اس دن بہت مشغول تھے اس لیے دونوں کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔ حضرت معاذ ؓ نے دونوں میں قرعہ ڈالا کہ کس کو قبر میں پہلے رکھا جائے۔1 حضرت یحییٰ ؓکہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبلؓ کی دو بیویاں تھیں۔ جب ایک کے پاس ہوتے تو دوسری کے ہاں سے پانی بھی نہ پیتے۔2 حضرت طاؤس ؓ کہتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابنِ عباس ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ