حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت میمون بن مہران ؓ کہتے ہیں کہ نجدہ حروری (یہ خارجی تھا) کے ساتھی حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کے اُونٹوں کے پاس سے گزرے اور انھیں ہانک کر ساتھ لے گئے۔ ان اونٹوں کا چرواہا آیا اور اس نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ اپنے اونٹوں کے بارے میں ثواب کی نیت کرلیں۔ حضرت عبد اللہ نے پوچھا: اونٹوں کو کیا ہوا؟ اس چرواہے نے کہا: نجدہ (خارجی) کے ساتھی ان کے پاس سے گزرے تھے، وہ انھیں لے گئے۔ حضرت عبد اللہ نے پوچھا: یہ کیا بات ہے کہ وہ اونٹ تو لے گئے اور تمھیں چھوڑ گئے؟ اس نے کہا: وہ تو مجھے بھی اونٹوں کے ساتھ لے گئے تھے، لیکن میں ان سے کسی طرح چھوٹ کر آگیا۔ حضرت عبد اللہ نے پوچھا: تم انھیں چھوڑ کر میرے پاس کیوں آگئے؟ اس نے کہا: مجھے آپ سے محبت ان سے زیادہ ہے۔ حضرت عبد اللہ نے کہا: کیا تم اس اللہ کی قسم کھا کر کہہ سکتے ہو جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ تم کو مجھ سے محبت ان سے زیادہ ہے؟ اس نے اللہ کی قسم کھا کر یہ بات کہہ دی۔ حضرت عبد اللہؓ نے کہا: ان اونٹوں کے بارے میں تو ثواب کی نیت میں نے کر ہی لی تھی، اب اونٹوں کے ساتھ تمہارے بارے میں بھی کرلیتا ہوں۔ چناںچہ انھوں نے اس غلام کو آزاد کر دیا۔ کچھ عرصہ کے بعد کسی نے آکر حضرت عبد اللہ کو کہا کہ آپ کو اپنی فلاں نام والی اونٹنی لینے کا کچھ خیال ہے؟ وہ بازار میں بک رہی ہے۔ اور اس نے اس اونٹنی کا نام بھی لیا۔ حضرت عبد اللہ نے کہا: میری چادر مجھے دو۔ جب کندھے پر چادر رکھ کر کھڑے ہوگئے تو پھر بیٹھ گئے اور چادر نیچے رکھ دی اور فرمایا: میں نے اس اونٹنی کے بارے میں ثواب کی نیت کرلی تھی تو اب میں اس کو لینے کیوں جاؤں؟1 حضرت عمرو بن دینار ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمرؓ نے اس بات کا ارادہ فرمایا کہ وہ شادی نہیں کریں گے توان سے (ان کی بہن) حضرت حفصہ ؓ نے کہا: آپ شادی کریں، کیوںکہ اگر بچے پیدا ہو کر مر گئے تو آپ کو (صبر کرنے کی وجہ سے) ثواب ملے گا، اور اگر وہ بچے زندہ رہے تو وہ آپ کے لیے دعا کرتے رہیں گے۔2 حضرت عبد الرحمن بن ابزٰی ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ دریائے فرات کے کنارے صفّین کی طرف چلے جا رہے تھے تو انھوں نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ تو مجھ سے اس بات سے زیادہ راضی ہوگا کہ میں اپنے آپ کو اس پہاڑ سے نیچے گرا دوں اور لڑھکتا ہوا نیچے چلا جاؤں (اور یوں خود کو ہلاک کر دوں) تو میں اس طرح کرنے کے لیے بالکل تیار ہوں۔ اور اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ تو مجھ سے اس بات سے زیادہ راضی ہوگا کہ میں بہت بڑی آگ جلا کر اس میں چھلانگ لگا دوں تو میں اس کے لیے بالکل تیار ہوں۔ اے اللہ! اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ تو مجھ سے اس بات سے زیادہ راضی ہوگا کہ میں پانی میں چھلانگ لگا کر ڈوب جاؤں تو میں اس کے لیے بالکل تیار ہوں۔ اور میں یہ جنگ صرف تیری وجہ سے لڑ رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ جب میرا مقصد تجھ کو راضی کرنا ہی ہے تو تو مجھے نامراد و محروم نہیں کرے