حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے فرمایا: کیا تمھیں معلوم نہیں ہے کہ اس ایک کھجور میں بہت سارے ذرّے ہیں؟ پھر حضورﷺ کے پاس دوسرا سائل آیا، حضور ﷺ نے اسے بھی ایک کھجور دی۔ اس نے (خوش ہو کر) کہا: یہ کھجور مجھے نبیوں میں سے ایک نبی کی طرف سے ملی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا یہ کھجور میرے پاس رہے گی اور مجھے اُمید ہے کہ اس کی برکت ہمیشہ ملتی رہے گی۔ پھر حضورﷺ نے (لوگوں کو) اس کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا اور کچھ ہی عرصہ کے بعد وہ مال دار ہوگیا۔2 حضرت سلیمان بن یسار ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ (مکہ اور مدینہ کے درمیان) ضَجْنَان مقام کے پاس سے گزرے تو فرمانے لگے: میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں (بچپن میں اپنے والد) خطّاب کے جانور اس جگہ چرایا کرتا تھا، لیکن اللہ کی قسم! میری معلومات کے مطابق وہ سخت مزاج اور دُرشت گو تھے۔ پھر میں حضرت محمد ﷺ کی اُمت کا والی بن گیا ہوں۔ پھر یہ شعر پڑھا: لَا شَيْئَ فِیْمَا تَرٰی إِلَّا بَشَاشَتُہٗ یَبْقٰی الإِلٰہُ وَیُوْدِي الْمَالُ وَالْوَلَدُ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو اس میں (ظاہری) بشاشت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اللہ کی ذات باقی رہنے والی ہے باقی تمام مال اور اولاد فنا ہو جائے گی۔ اس کے بعد حضرت عمرؓ نے اپنے اُونٹ سے فرمایا: چل۔3 حضرت عمرؓ نے فرمایا: اگر میرے پاس دو سواریاں لائی جائیں ایک شکر کی دوسری صبر کی تو مجھے اس کی پروا نہیں ہے کہ میں کس پر سوار ہوا۔4 حضرت عکرمہ ؓکہتے ہیں: حضرت عمرؓ ایک ایسے مصیبت زدہ آدمی کے پاس سے گزرے جو کوڑھی، نابینا، بہرا اور گونگا تھا۔ آپ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: کیا تمھیں اس میں اللہ کی کوئی نعمت نظر آرہی ہے؟ ساتھیوں نے کہا: نہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: اس میں بھی اللہ کی نعمت ہے۔ کیا آپ لوگ دیکھ نہیں رہے کہ یہ پیشاب کرلیتا ہے، پیشاب قطرہ قطرہ کر کے نہیں آتا ہے اور نہ مشکل سے نکلتا ہے بلکہ آسانی سے نکل آتا ہے، یہ بھی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔1 حضرت ابراہیم ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ اے اللہ! میں اپنی ساری جان اور سارا مال تیرے راستہ میں خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: تم لوگ خاموش کیوں نہیں رہتے؟ اگر کوئی مصیبت آجائے تو صبرکرو، اور اگر عافیت ملے تو شکر کرو۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: یہ بات میں نے خود سنی ہے کہ حضرت عمر ؓ کو ایک آدمی نے سلام کیا، حضرت عمر نے سلام کا