حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ تعالیٰ نے سجدے میں ہی آپ کی روح قبض کرلی ہے۔ میں آپ کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ پھر آپ نے سجدے سے سر اٹھایا۔ آپ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: عبد الرحمن۔ آپ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوا؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدے ہی میں آپ کی روح قبض کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: حضرت جبرائیل ؑ میرے پاس آئے تھے اور انھوں نے مجھے یہ بشارت دی کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ جو آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا، جو آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا۔ اس لیے میں شکریہ ادا کرنے کے لیے اللہ کے سامنے سجدہ میں گر گیا۔1 حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ میں (ایک رات) حضورﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، اور صبح تک آپ کھڑے ہی رہے۔ اور پھر آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ سجدے میں آپ کی روح قبض ہوگئی ہے۔ (نماز اور سجدے سے فارغ ہو کر) حضورﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہو میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے چار پانچ مرتبہ یہی سوال فرمایا۔ پھر فرمایا: میرے رب نے جتنی دیر میرے لیے مقدر فرمائی تھی میں نے اتنی دیر نماز پڑھی، پھر میرے رب نے مجھ پر خاص تجلی فرمائی (اور کچھ باتیں فرمائیں) اور اس کے آخر میں مجھ سے پوچھا کہ میں آپ کی اُمت کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے کہا: اے میرے رب! آپ ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر میرے رب نے تین یا چار مرتبہ یہی سوال کیا، پھر آخر میں مجھ سے فرمایا: میں آپ کی اُمت کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے کہا: اے میرے رب! آپ ہی زیادہ جانتے ہیں۔ میرے رب نے فرمایا: میں آپ کو آپ کی امت کے بارے میں غمگین نہیں کروں گا۔ اس وجہ سے میں نے اپنے رب کے سامنے سجدہ کیا اور میرا رب تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دینے والا ہے اور شکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔1 حضرت عبد الرحمن بن ابی بکرؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں زیارت کے لیے حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ جب وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو آپ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا: میری چادر مجھے دے دو۔ (چادر لے کر) آپ باہر تشریف لے گئے۔ جب مسجد کے اندر پہنچے تو وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ان کے علاوہ مسجد میں اور کوئی نہیں تھا۔ آپ ان لوگوں کے پاس ایک طرف بیٹھ گئے (کیوںکہ کوئی صاحب ان میں بیان کر رہے تھے)۔ جب بیان کرنے والے کا بیان ختم ہوگیا تو آپ نے سورت المّ تنزیل سجدہ پڑھی، پھر آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ لوگوں نے آپ کے سجدے کی خبر سن کر مسجد میں آنا شروع کر دیا یہاں تک کہ دو میل دور سے بھی لوگ پہنچ گئے اور ( اتنے لوگ آگئے کہ) مسجد کم پڑگئی۔ اور حضرت عائشہ نے اپنے گھر والوں کو پیغام بھیجا کہ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچ جاؤ کیوںکہ میں نے