حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں نے (حضورﷺ کے صاحب زادے) حضرت ابراہیم ؓکو دیکھاکہ حضورﷺ کے سامنے ان پر نزاع کی کیفیت طاری تھی۔ یہ دیکھ کر حضورﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ نے فرمایا: آنکھ آنسو بہا رہی ہے اور دل غمگین ہو رہا ہے، لیکن ہم زبان سے وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہو۔ اے ابراہیم! اللہ کی قسم! ہم تمہارے جانے کی وجہ سے غمگین ہیں۔3 حضرت مکحول ؓکہتے ہیں کہ حضورﷺ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ پر سہارا لیے ہوئے اندر تشریف لائے۔ اندر حضرت ابراہیمؓ پر نزع کی حالت طاری تھی۔ جب ان کا انتقال ہوگیا تو حضورﷺ کی دونوں آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تو حضورﷺ کی خدمت میں حضرت عبد الرحمن نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس سے تو آپ لوگوں کو روکتے ہیں، جب مسلمان آپ کو روتا ہوا دیکھیں گے تو وہ بھی رونے لگ جائیں گے۔ جب آپ کے آنسو رک گئے تو آپ نے فرمایا: یہ رونا تو رحم یعنی دل کی نرمی کی وجہ سے ہے، جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔ ہم تو لوگوں کو مردہ پر نوحہ کرنے سے روکتے ہیںاور اس بات سے روکتے ہیں کہ مردہ کی ان خوبیوں کا تذکرہ کیا جائے جو اس میں نہیں تھیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا سب کو اکھٹا کر دینے کا وعدہ اور موت کا چالو راستہ نہ ہوتا اور ہم میں سے بعد میں جانے والوں کا پہلے جانے والوں سے جا ملنا نہ ہوتا تو ہمیں اس سے زیادہ غم ہوتا۔ اور ہم اس کے جانے پر غمگین ہیں، آنکھ سے آنسو بہہ رہے ہیں، دل غمگین ہے، لیکن ہم زبان سے ایسی بات نہیں کہیں گے جس سے ہمارا رب ناراض ہو۔ اور اس کی دودھ پینے کی باقی مدت جنت میں پوری کی جائے گی۔1 حضرت اُسامہ بن زیدؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں آپ کی ایک صاحب زادی نے آپ کو بلانے کے لیے ایک آدمی یہ پیغام دے کر بھیجا کہ ان کے بیٹے کا انتقال ہونے والا ہے۔ حضورﷺ نے آنے والے قاصد سے فرمایا کہ واپس جا کر میری بیٹی کو بتا دو کہ اللہ نے جو چیز ہم سے لے لی وہ بھی اسی کی ہے، اور جو ہمیں دی ہے وہ بھی اسی کی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔ اور اسے کہہ دو کہ وہ صبر کرے اور اللہ سے ثواب کی اُمید رکھے۔ (وہ قاصد صاحب زادی کے پاس جواب لے کر گیا لیکن صاحب زادی نے اسے دوبارہ بھیج دیا) وہ قاصد دوبارہ آیا اور اس نے کہا کہ وہ آپ کو قسم دے کر کہہ رہی ہیں کہ آپ ان کے پاس ضرور تشریف لے جائیں۔ اس پر حضور ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ حضرت سعد بن عُبَادہ، حضرت معاذ بن جبل، حضرت اُبیّ بن کعب اور حضرت زید بن ثابت ؓ اور چند صحابہ بھی کھڑے ہوئے۔ میں بھی ان حضرات کے ساتھ گیا۔ (جب وہاں پہنچے تو) اس بچے کو اُٹھا کر حضورﷺ کے پاس لایا گیا۔ بچے کا سانس اکھڑا ہوا تھا (ایسی آواز آرہی تھی) جیسے کہ وہ پرانے اور سوکھے