حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موت کی سختی سے ان کو افاقہ ہوتا تو آنکھ کھول کر کہتے: اے میرے رب! تو میرا جتنا گلا گھوٹنا چاہتا ہے گھونٹ لے، تیری عزّت کی قسم! تو جانتا ہے کہ میرا دل تجھ سے بہت محبت کرتا ہے۔1 حضرت شہر بن حَوشَبْ ؓ اپنی قوم کے ایک آدمی حضرت رابہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب طاعون کی وبا پھیلنے لگی تو حضرت ابو عبیدہ ؓ لوگوں میں بیان کرنے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! یہ بیماری تو تمہارے رب کی رحمت ہے اور تمہارے نبی کی دعا ہے اور تم سے پہلے کے نیک بندوں کی موت کا ذریعہ تھی۔ اور ابو عبیدہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ابوعبیدہ کو اس بیماری میں سے اس کا حصہ عطا فرمائے۔ چناںچہ انھیں بھی طاعون کی بیماری ہوئی جس میں ان کا انتقال ہوگیا۔ پھر ان کے بعد حضرت معاذ بن جبل ؓ لوگوں کے امیر بنے تو انھوں نے بھی کھڑے ہو کر بیان کیا اور فرمایا: اے لوگو! یہ بیماری تمہارے رب کی رحمت ہے اور تمہارے نبی کی دعا ہے اور تم سے پہلے کے نیک بندوں کی موت کا ذریعہ تھی۔ معاذ، اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتا ہے کہ وہ معاذ کی اولاد کو اس بیماری میں سے ان کا حصہ عطا فرمائے۔ چناںچہ ان کے بیٹے عبد الرحمن کو طاعون کی بیماری ہوئی اور اس میں ان کا انتقال ہوگیا۔ پھر حضرت معاذ نے کھڑے ہو کر اپنے لیے بیمار ہونے کی دعا مانگی تو ان کی ہتھیلی میں طاعون کا دانہ نکل آیا۔ میں نے دیکھا کہ حضرت معاذ اسے دیکھ رہے تھے اور اپنی ہتھیلی کو پلٹ کر فرما رہے تھے: (اے ہتھیلی!) مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے کہ تجھ میں جو یہ طاعون کی بیماری ہے اس کے بدلے مجھے دنیا کی کوئی چیز مل جائے۔ جب حضرت معاذ کا انتقال ہوگیا تو حضرت عمرو بن عاص ؓکو لوگوں کا امیر بنایا گیا تو انھوں نے کھڑے ہو کر بیان کیا: اے لوگو! یہ بیماری جب کسی کو ہوتی ہے تو آگ کی طرح بھڑکتی ہے، لہٰذا تم لوگ پہاڑوں میں جا کر اس سے اپنی جان بچاؤ۔ اس پر حضرت واثِلَہ ہذلی ؓ نے فرمایا: آپ غلط کہہ رہے ہو۔ اللہ کی قسم! میں اس وقت حضورﷺ کی صحبت میں رہا ہوں جس وقت آپ میرے اس گدھے سے زیادہ گمراہ تھے(یعنی کافر تھے)۔ حضرت عمرو نے فرمایا: آپ جو کہہ رہے ہیں میں اس کا جواب تو نہیں دوں گا، لیکن اللہ کی قسم! اب ہم لوگ یہاں نہیں رہیں گے۔ چناںچہ حضرت عمرو بن عاص وہاں سے چلے گئے اور لوگ بھی چلے گئے اور اِدھر اُدھر بکھر گئے اور اللہ تعالیٰ نے طاعون کی بیماری ان سے دور فرما دی۔ جب حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو حضرت عمرو بن عاص کی اس رائے کی اطلاع ملی تو اللہ کی قسم! انھوں نے اسے ناپسند نہ فرمایا۔1 حضرت ابو قلابہ ؓکہتے ہیں کہ ملکِ شام میں طاعون کی بیماری پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص ؓ نے کہا: یہ ناپاک بیماری پھیل چکی ہے لہٰذا تم یہاں سے چلے جاؤ اور وادیوں اور گھاٹیوں میں اِدھر اُدھر بکھر جاؤ۔ حضرت معاذ ؓکو جب ان کی اس بات کا پتا چلا تو انھوں نے ان کی اس بات کی تصدیق نہ فرمائی بلکہ فرمایا: نہیں، یہ طاعون تو شہادت کا درجہ دلاتا ہے اور اس کی وجہ