حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حصہ ہے۔4 حضرت ابو الہیثم ؓکو ایک صاحب نے بتایاکہ انھوں نے خود سنا کہ حضرت ابو سفیان بن حرب ؓ اپنی بیٹی حضرت اُمّ حبیبہؓ کے گھر میں حضورﷺ کو بطورِ مذاق کہہ رہے تھے: اللہ کی قسم! جوں ہی میں نے آپ سے جنگ کرنی چھوڑی تمام عرب نے بھی چھوڑ دی، ورنہ آپ کی وجہ سے سینگ والا اور بے سینگ ایک دوسرے سے ٹکرا رہے تھے۔ حضورﷺ سن کر مسکراتے رہے اور آپ نے فرمایا: اے ابو حنظلہ! تم بھی ایسی باتیں کرتے ہو۔1 حضرت بکر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے صحابہؓ مزاح میں ایک دوسرے پر خربوزے پھینکتے تھے، لیکن جب حقیقت اور کام کا وقت ہوتا تو اس وقت وہ مردِ میدان ہوتے (یعنی اس وقت مزاح نہیں کرتے تھے، جب کام نہ ہوتا تو کبھی کبھار کرتے تھے)۔2 حضرت قرّہ ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت ابنِ سیرین سے پوچھا کہ کیا حضورﷺ کے صحابہ آپس میں ہنسی مزاح کیا کرتے تھے؟ حضرت ابنِ سیرین نے کہا: ہاں! وہ عام لوگوں جیسے ہی تھے۔ چناںچہ حضرت ابنِ عمر ؓ مزاح میں یہ شعر پڑھا کرتے: یُحِبُّ الْخَمْرَ مِنْ مَّالِ النَّدَامٰی وَیَکْرَہُ أَنْ تُفَارِقَہُ الْفُلُوْسُ وہ (بخیل ہے اس لیے) اپنے ہم نشینوں کے مال سے شراب پینا چاہتا ہے اور مال کی جدائی سے اسے بڑی ناگواری ہوتی ہے۔3 حضرت اُمّ سَلَمہؓ فرماتی ہیں: حضرت ابوبکر ؓ تجارت کی غرض سے بُصْریٰ (ملکِ شام کا ایک شہر) تشریف لے گئے۔ ان کے ساتھ حضرت نُعَیمان اور حضرت سُویبِط بن حرملہ ؓ بدری صحابی بھی تھے۔ حضرت سُویبِط کھانے کے سامان کے ذمہ دار تھے۔ حضرت نُعَیمان نے ان سے کہا: مجھے کچھ کھاناکھلا دو۔ حضرت سُویبِط نے کہا: حضرت ابو بکر گئے ہوئے ہیں، جب وہ آجائیں گے تو کھلادوں گا۔ حضرت نُعَیمان کی طبیعت میں ہنسی اور مزاح بہت زیادہ تھا۔ وہاں قریب میں کچھ لوگ اپنے جانور لے کر آئے ہوئے تھے۔ حضرت نُعَیمان نے ان سے جا کر کہا: میرا ایک خوب چست اور طاقت ور عربی غلام ہے، تم لوگ اسے خرید لو۔ ان لوگوں نے کہا: بہت اچھا۔ حضرت نُعَیمان نے کہا: بس اتنی بات ہے کہ وہ ذرا باتونی ہے اور شاید وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں۔ اگر تم اس کے اس کہنے کی وجہ سے اسے چھوڑ دو گے تو پھر رہنے دو یہ سودا مت کرو اور میرے غلام کو نہ بگاڑو۔ انھوں نے کہا: نہیں، ہم تو اسے خریدیں گے اور اسے نہیںچھوڑیں گے۔ چناںچہ ان لوگوں نے دس جوان اونٹنیوں کے بدلے میں انھیں خرید لیا۔ حضرت نُعَیمان دس اونٹنیاں ہانکتے ہوئے آئے اور ان لوگوں کو بھی ساتھ لائے اور آکر ان لوگوں سے کہا: یہ رہا تمہارا وہ غلام، اسے لے لو۔ جب وہ لوگ حضرت سُویبِط کو پکڑنے لگے تو