حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترکاری وغیرہ) ہدیہ لایا کرتے، اور جب یہ واپس جانے لگتے تو حضورﷺ انھیں شہر کی چیزیں دے دیا کرتے۔ اورحضورﷺ فرماتے : زاہر ہمارا دیہات ہے اور ہم اس کا شہر ہیں۔ حضورﷺ کو ان سے بڑی محبت تھی، لیکن تھے یہ بدصورت۔ ایک مرتبہ حضرت زاہر اپنا سامان بیچ رہے تھے، حضورﷺ نے پیچھے سے جاکر ان کی کولی ایسی طرح بھری کہ وہ حضورﷺ کو دیکھ نہ سکیں، یعنی ان کی کمر اپنے سینے سے لگا کر ان کی بغلوںکے نیچے سے دونوں ہاتھ لے جا کر ان کی آنکھوں پر رکھ دیے۔ حضرت زاہر نے کہا: مجھے چھوڑو، یہ کون ہے؟ پھر پیچھے مڑ کر دیکھا تو حضورﷺ کو پہچان لیا اور اپنی پیٹھ حضورﷺ کے سینے سے اچھی طرح چمٹانے لگے اور حضورﷺ بطورِ مزاح فرمانے لگے: اس غلام کو کون خریدے گا؟ حضرت زاہر نے کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ مجھے بیچیں گے تو مجھے کھوٹا اور کم قیمت پائیں گے۔ حضورﷺ نے فرمایا: لیکن تم اللہ کے نزدیک کھوٹے اور کم قیمت نہیں ہو، بلکہ اللہ کے ہاں تمہاری بڑی قیمت ہے۔1 حضرت نعمان بن بشیر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر ؓ نے حضورﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ حضرت ابو بکر نے سنا کہ حضرت عائشہؓ کی آواز حضور ﷺ سے اونچی ہو رہی ہے۔ انھوں نے اندر جا کر تھپڑ مارنے کے لیے حضرت عائشہ کو پکڑا اور فرمایا: تم اپنی آواز اللہ کے رسول سے اونچی کر رہی ہو؟ حضورﷺ حضرت ابو بکر کو روکنے لگے۔حضرت ابوبکر اسی غصہ میں واپس چلے گئے۔ جب حضرت ابو بکر چلے گئے تو حضورﷺ نے فرمایا: دیکھا، میں نے تمھیں کیسے اس آدمی سے چھڑا لیا۔ چند دن کے بعد پھر حضرت ابوبکر نے حضورﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی (اجازت ملنے پر اندر گئے) تو دیکھا کہ دونوں میں یعنی حضورﷺ اور عائشہ میں صلح ہو چکی ہے۔ اس پر حضرت ابو بکر نے عرض کیا: جیسے آپ دونوں نے اپنی لڑائی میں شریک کیا تھا ایسے ہی اپنی صلح میں بھی مجھے شریک کرلیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہم نے تمھیں شریک کرلیا، تمھیں شریک کرلیا۔2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ایک مرتبہ میں حضورﷺ کے ساتھ سفر میں گئی۔ میں اس وقت نو عمر تھی، میرے جسم پر گوشت بھی کم تھا اور میرا بدن بھاری نہیں تھا۔ حضورﷺ نے لوگوں سے کہا: آپ لوگ آگے چلے جائیں۔ چناںچہ سب چلے گئے تو مجھ سے فرمایا: آؤ، میں تم سے دوڑ میں مقابلہ کروں۔ چناںچہ ہم دونوں میں مقابلہ ہوا تو میں حضورﷺ سے آگے نکل گئی اور حضورﷺ خاموش رہے۔ پھر میرے جسم پر گوشت زیادہ ہوگیا اور میرا بدن بھاری ہوگیا اور میں پہلے قصہ کو بھول گئی تو پھر میں آپ کے ساتھ سفر میں گئی۔ آپ نے لوگوں سے کہا: آگے چلے جاؤ۔ لوگ آگے چلے گئے۔ پھر مجھ سے فرمایا: آؤ، میں تم سے دوڑ میں مقابلہ کروں۔ چناںچہ ہم دونوں میں مقابلہ ہوا تو حضورﷺ مجھ سے آگے نکل گئے۔ حضورﷺ ہنسنے لگے اور فرمایا: یہ پہلی دوڑ کے بدلے میں ہے (اب معاملہ برابر ہوگیا)۔1