حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسے برے خیالات میرے دل میں ڈال رہا تھا کہ زمین پر جو کچھ ہے وہ سارا بھی مجھے مل جائے تو بھی میں ان برے خیالات کو زبان پر نہیں لاسکتا۔ جب شیطان نے میرے دل میں یہ برے خیالات ڈالنے شروع کیے تو میں نے دل میں کہا: اے کاش! میں حضورﷺ سے پوچھ لیتا کہ ان شیطانی خیالات سے نجات کیسے ملے گی؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا: میں نے حضورﷺ سے اس کی شکایت کی تھی اور میں نے حضور ﷺ سے پوچھا تھا کہ شیطان جو برے خیالا ت ہمارے دلوں میں ڈالتا ہے ان سے ہمیں نجات کیسے ملے گی؟ حضورﷺ نے فرمایا: ان سے نجات تمھیں اس طرح ملے گی کہ تم وہ کلمہ کہہ لیا کرو جو میں نے موت کے وقت اپنے چچا کو پیش کیا تھا لیکن انھوں نے وہ کلمہ نہیں پڑھا تھا۔2 یہی واقعہ حضرت عثمانؓ سے اس سے زیادہ تفصیل سے ابنِ سعد نے نقل کیا ہے اور اس میں یہ ہے کہ حضرت عمرؓ گئے اور حضرت ابوبکرؓ کی خدمت میں جا کر کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! کیا میں آپ کو حیران کن بات نہ بتاؤں؟ میں حضرت عثمان کے پاس سے گزرا، میں نے انھیں سلام کیا لیکن انھوں نے میرے سلا م کا جواب نہ دیا۔ حضرت ابو بکر کھڑے ہوگئے اور حضرت عمر کا ہاتھ پکڑا اور دونوں حضرات چل پڑے اور میرے پاس آئے۔ تو مجھ سے حضرت ابوبکر نے کہا: اے عثمان! تمہارے بھائی (عمر) نے بتایا ہے کہ وہ تمہارے پاس سے گزرے تھے اور انھوں نے تمھیں سلام کیا تھا لیکن تم نے ان کے سلام کا جواب نہیںدیا، تو تم نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! میں نے ایسا تو نہیں کیا۔ حضرت عمر نے کہا: بالکل کیا ہے۔ اور اللہ کی قسم! یہ (تکبر) تم بنو اُمیہ کی پرانی خصلت ہے۔ میں نے کہا: (اے عمر!) مجھے نہ تو تمہارے گزرنے کا پتا چلا اور نہ تمہارے سلام کرنے کا۔ حضرت ابو بکر نے کہا: آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ آپ کسی سوچ میں تھے جس کی وجہ سے آپ کو پتا نہ چلا۔ میں نے کہا: جی ہاں! حضرت ابو بکر نے کہا: آپ کیا سوچ رہے تھے؟ میں نے کہا: میں یہ سوچ رہا تھا کہ حضورﷺ کا انتقال ہوگیا لیکن میں حضورﷺ سے یہ نہ پوچھ سکا کہ اس اُمت کی نجات کس چیز میں ہے؟ میں یہ سوچ بھی رہا تھا اور اپنی اس کوتاہی پر حیران بھی ہو رہا تھا۔ حضرت ابوبکر نے کہا: میں نے حضورﷺ سے یہ بات پوچھی تھی اور حضورﷺ نے مجھے بتائی تھی۔ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ حضرت ابوبکر نے کہا: میں نے حضورﷺ سے یہ پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ! اس اُمت کی نجات کس چیز میں ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا تھا: جو آدمی مجھ سے اس کلمہ کو قبول کرلے گا جو میں نے اپنے چچا پر پیش کیا تھا لیکن انھوں نے قبول نہیں کیا تھا تو یہ کلمہ اس آدمی کے لیے نجات کا ذریعہ ہوگا۔ حضورﷺ نے اپنے چچا پر یہ کلمہ پیش کیا تھا: أَشْھَدُ اَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔1 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں: میں مسجد میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے پاس سے گزرا۔ میں نے انھیں سلام کیا،