حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ ان کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر مائی: {عَبَسَ وَتَوَلّٰی o اَنْ جَآئَ ہُ الْاَعْمٰی}3 پیغمبر (ﷺ)چیں بہ جبیں ہوگئے اور متوجہ نہ ہوئے اس بات سے کہ ان کے پاس اندھا آیا۔ اس کے بعد حضورﷺ ہمیشہ ان کا اکرام فرمایا کرتے تھے ۔4 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ {عَبَسَ وَتَوَلّٰی} نابینا حضرت ابنِ اُمّ مکتومؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کا قصہ یہ ہوا کہ یہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگے: آپ مجھے سیدھا راستہ بتا دیں۔ اس وقت حضورﷺ کے پاس مشرکین کا ایک بڑا آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ حضورﷺ نے ان کی طرف توجہ نہ فرمائی بلکہ اسی دوسرے کی طرف ہی متوجہ رہے۔ اور حضورﷺ نے اس مشرک سے فرمایا: تمھیں میری بات میں کوئی حرج نظر آتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ اس پر {عَبَسَ وَتَوَلّٰی } نازل ہوئی۔1 حضرت خبّاب بن اَرتّؓ فرماتے ہیں: اَقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حِصْن فزاری آئے تو انھوں نے حضورﷺ کو حضرت عمار، حضرت بلال، حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ اور دوسرے کمزور نادار مسلمانوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے پایا۔ ان دونوں کو یہ لوگ حقیر نظر آئے اس لیے دونوں نے حضورﷺ کو الگ لے جا کر تنہا ئی میں یہ کہا کہ آپ کے پاس عرب کے وفود آتے ہیں، لیکن ہمیں اس بات سے شرم آرہی ہے کہ (ہم لوگ بڑے آدمی ہیں) ہمیں جب عرب کے لوگ ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا ہوا دیکھیں گے تو کیا کہیں گے۔ اس لیے جب ہم آپ کے پاس آیا کریں تو آپ انھیں اُٹھا کر بھیج دیا کریں۔ آپ نے کہا: ٹھیک ہے۔ پھر ان دونوں نے کہا: آپ ہمیں یہ بات لکھ کر دے دیں۔ آپ نے ایک کاغذمنگوایا اور لکھنے کے لیے حضرت علیؓکو بلایا۔ ہم لوگ ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت جبرئیل ؑ یہ آیتیں لے کرآئے: {وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوَۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗط مَا عَلَیْْکَ مِنْ حِسَابِہِمْ مِّنْ شَیْْئٍ وَّمَا مِنْ حِسَابِکَ عَلَیْْہِمْ مِّنْ شَیْْئٍ فَتَطْرُدَہُمْ فَتَکُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ o وَکَذٰلِکَ فَتَنَّا بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْا اَہٰـؤُلَآئِ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْْہِمْ مِّنْ بَیْْنِنَاط اَلَیْْسَ اللّٰہُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰکِرِیْنَ وَاِذَا جَائَ کَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ}2 پہلی آیت کا ترجمہ گزر چکا ہے دوسری آیت کا ترجمہ: اور اسی طور پر ہم نے ایک کو دوسرے کے ذریعہ سے آزمایش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں: کیا یہ لوگ ہیں کہ ہم میں سے ان پر اللہ نے فضل کیا ہے؟ کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ حق شناسوں کو خوب جانتا ہے۔ اور یہ لوگ جب آپ کے پاس آویں جو کہ ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو یوں کہہ دیجیے کہ تم پر سلامتی ہے۔