حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہادت کی وجہ سے احسان کریں گے (یعنی انھیں قتل نہیں کریں گے)، اور جو قتل ہو جائیں گے ان کے سامان اور ہتھیار کا وارث ان کے بیٹوں کو بنائیں گے(ہم نہیںلیں گے)۔ حضرت ابو البَخْترَِی ؓ کہتے ہیں: حضرت علیؓ سے اہلِ جمل کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ مشرک ہیں؟ تو فرمایا: شرک سے تو وہ بھاگ کر آئے ہیں۔ پھر پوچھا گیا: کیا وہ منافق ہیں؟ تو فرمایا: منافق تو اللہ کا بہت کم ذکر کرتے ہیں (اور یہ لوگ تو اللہ کا بہت ذکر کرتے ہیں اس لیے منافق نہیں ہیں)۔ پھر پوچھا گیا: پھر یہ کیا ہیں؟ فرمایا: یہ ہمارے بھائی ہیں، انھوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی تھی۔4 حضرت طلحہؓ کے غلام حضرت ابو حبیبہ ؓ کہتے ہیں: جب حضرت علیؓ اہلِ جمل سے فارغ ہوگئے (اور اس جنگ میں حضرت طلحہ حضرت علی کی مخالف جماعت میں تھے اور وہ شہید ہوئے تھے) تو میں حضرت طلحہ کے صاحب زادے حضرت عمران کے ساتھ حضرت علی کی خدمت میں گیا، تو انھوں نے حضرت عمران کو خوب خوش آمدید کہا اور انھیں اپنے قریب بٹھا کر کہا: مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کے والد کو ان لوگوں میں شامل کر دیں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَنَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِہِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ o}1 اور ان کے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب دور کر دیں گے کہ سب بھائی بھائی کی طرح رہیں گے، تختوں پر آمنے سامنے بیٹھا کریں گے۔ پھر فرمایا: اے میرے بھتیجے! فلاںعورت کا کیا حال ہے؟ اور فلاں عورت کا کیا حال ہے؟ ان کے والد (حضرت طلحہؓ) کی اولاد کی ماؤں (یعنی ان کی بیویوں) کے بارے میں پوچھا۔ پھر فرمایا: ہم نے ان سالوں میں تمہاری زمین پر اس لیے قبضہ کیے رکھا تاکہ لوگ تم سے چھین نہ لیں۔ پھر فرمایا: اے فلانے! انھیں لے کر ابنِ قَرَظَہ کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ وہ ان گزشتہ سالوں کی تمام آمدن انھیں دے دے، اور ان کی زمین بھی انھیں دے دے۔ ایک کونے میں دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے ان میں ایک حارث اَعْوَر تھا۔ ان دونوں نے کہا: اللہ تعالیٰ (حضرت علیؓ سے) زیادہ بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں۔ ہم انھیں قتل کر رہے ہیں اور وہ جنت میں ہمارے بھائی بنیں (یہ کیسے ہو سکتا ہے)۔ اس پر حضرت علی نے (ناراض ہو کر) فرمایا: تم دونوں یہاں سے اُٹھ کر اللہ کی زمین کے سب سے دور والے علاقے میں چلے جاؤ۔ اگر میں اور حضرت طلحہ اس آیت کا مصداق نہیں ہیں تو پھر کون ہوگا؟ اے میرے بھتیجے! جب تمھیں کوئی ضرورت ہواکرے تو تم ہمارے پاس آجایا کرو۔2 ابنِ سعد نے حضرت رِبعی بن حراش ؓ سے پچھلی حدیث جیسی حدیث نقل کی ہے۔ اس کے آخر میں یہ ہے کہ ان دونو ںکی بات سن کر حضرت علیؓ نے زور سے چیخ ماری جس سے سارا محل دہل گیا اور پھر فرمایا: جب ہم اس آیت کا مصداق