حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ کی خدمت میں پہنچا تو میں نے آپ کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دیا اور اپنی چادر بچھا کر مجھے اس پر بٹھایا۔ پھر آپ اپنے منبر پر تشریف لے گئے اور مجھے بھی اپنے ساتھ منبر پر بٹھایا۔ آپ نے دونوں ہاتھ اٹھا کر پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور تمام نبیوں پر درود بھیجا۔ اتنے میں تمام لوگ آپ کے پاس جمع ہو چکے تھے۔ آپ نے فرمایا: اے لوگو! یہ وائل بن حُجر تمہارے پاس دوردراز کے علاقہ حَضْرَمَوْت سے اپنی خوشی سے آئے ہیں، کسی نے ان کو آنے پر مجبو ر نہیں کیا۔ اور یہ اللہ، اس کے رسول اور اس کے دین کے شوق میں آئے ہیں۔ میں نے کہا: (یا رسول اللہ!) آپ ٹھیک فرما رہے ہیں۔1 حضرت وائل بن حُجرؓ فرماتے ہیں: میں نبی کریمﷺ کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے (صحابۂ کرام) سے فرمایا: یہ وائل بن حُجر نہ تو تم لوگوں کے شوق میں آئے ہیں اور نہ تو تم لوگوں سے ڈر کر آئے ہیں، بلکہ یہ تو اللہ ورسول کی محبت میں آئے ہیں۔ حضورﷺ نے اپنی چادر بچھا کر مجھے اس پر اپنے پہلو میں بٹھایا اور مجھے اپنے سینے سے لگایا اور اپنے ساتھ منبر پر بٹھایا اور لوگوں میں بیان فرمایا اور فرمایا: ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ، کیوںکہ یہ ابھی اپنی سلطنت چھوڑ کر نئے نئے آئے ہیں۔ میں نے عرض کیا: میرے خاندان والوں نے جو کچھ میرا تھا وہ سب مجھ سے چھین لیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جتنا انھوں نے لیا ہے وہ بھی تمھیں دوں گا اور اس کا دگنا اور بھی دے دوں گا۔ آگے اور بھی حدیث ذکر کی ہے۔2 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: جب حضرت سعدؓ کے ہاتھ کا زخم ہرا ہوگیا اور اس میں سے خون بہنے لگا تو حضورﷺ کھڑے ہو کر ان کے پاس گئے، اور انھیں اپنے گلے لگا لیا، اور ان کے خو ن کے چھینٹے حضورﷺ کے چہرے اور ڈاڑھی پر پڑ رہے تھے۔ جو بھی حضورﷺ کو خون سے بچانے کی جتنی کوشش کرتا حضورﷺ اتنے ہی حضرت سعد کے اور قریب ہو جاتے یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔3 اَنصار کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں: جب حضرت سعدؓ نے قبیلہ بنو قریظہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا دیا اور واپس آگئے تو ان کا زخم پھٹ گیا (اور اس میں سے خون بہنے لگ گیا)۔ حضورﷺ کو جب اس کا پتا چلا تو آپ ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان کا سر لے کر اپنی گود میں رکھ لیا۔ حضرت سعد کے جسم کو ایک سفید کپڑے سے ڈھانک دیا گیا، لیکن وہ کپڑا اتنا چھوٹا تھا کہ جب اسے چہرے پر ڈالا گیا تو ان کے دونوں پاؤں کھل گئے۔ حضرت سعد گورے چٹے اور بھاری بھرکم آدمی تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اللہ! سعد نے تیرے راستے میں خوب جہاد کیا ہے اور تیرے رسول کو سچا مانا ہے اور جو کام ان کے ذمہ لگا تھا وہ کام انھوں نے اچھے طریقے سے پورا کر دیا ہے، اس لیے تو ان کی روح کو اپنے دربار میں اس طرح قبول فرما جس طرح تو بہترین سے بہترین روح کو قبول فرماتا ہے۔ جب حضرت سعد نے حضورﷺ کی یہ دعا سنی تو آنکھیں کھول کر کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! غور سے سنیے! میںاس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول