حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں آپ نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا۔ تو اتنے میں ایک انصاری آئے جن کی ڈاڑھی سے وضو کے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور انھوں نے بائیں ہاتھ میں جوتیاں لٹکا رکھی تھیں۔ اگلے دن حضورﷺ نے وہی بات فرمائی تو پھر وہی انصاری اسی طرح آئے جس طرح پہلی مرتبہ آئے تھے۔ تیسرے دن پھر حضورﷺ نے ویسی ہی بات فرمائی اور وہی انصار ی اسی حال میں آئے۔ جب حضورﷺ مجلس سے اٹھے تو حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ اس انصاری کے پیچھے گئے اور ان سے کہا: میرا والد صاحب سے جھگڑا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں نے قسم کھالی ہے کہ میں تین دن تک ان کے پاس نہیں جاؤں گا۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو آپ مجھے اپنے پاس تین دن ٹھہرا لیں۔ انھوں نے کہا: ضرور۔ پھر حضرت عبد اللہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ان کے پاس تین راتیں گذاریںلیکن میں نے ان کو رات میں زیادہ عبادت کرتے ہوئے نہ دیکھا۔ البتہ جب رات کو ان کی آنکھ کھل جاتی تو بستر پر اپنی کروٹ بدلتے اور تھوڑا سا اللہ کا ذکر کرتے اور اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہتے اور نمازِ فجر کے لیے بستر سے اٹھتے، ہاں جب بات کرتے تو خیر ہی کی بات کرتے۔ جب تین راتیں گذر گئیں اور مجھے ان کے تمام اعمال عام معمول کے ہی نظر آئے (اور میں حیران ہوا کہ حضورﷺ نے ان کے لیے بشارت تو اتنی بڑی دی لیکن ان کا کوئی خاص عمل تو ہے نہیں) تو میں نے ان سے کہا: اے اللہ کے بندے! میرا والد صاحب سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا، نہ کوئی ناراضگی ہوئی اور نہ میں نے انھیں چھوڑنے کی قسم کھائی۔ بلکہ قصہ یہ ہوا کہ میں نے حضورﷺ کو آپ کے بارے میں تین مرتبہ یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آنے والا ہے اور تینوں مرتبہ آپ ہی آئے۔ اس پر میں نے سوچا کہ میں آپ کے ہاں رہ کر آپ کا خاص عمل دیکھوں اور پھراس عمل میں آپ کے نقشِ قدم پر چلوں۔ میں نے آپ کو کوئی بڑا کام کرتے ہوئے تو دیکھا نہیں تو اب آپ بتائیں کہ آپ کا وہ کون سا خاص عمل ہے جس کی وجہ سے آپ اس درجہ کو پہنچ گئے جو حضورﷺ نے بتایا؟ انھوں نے کہا: میرا کوئی خاص عمل تو ہے نہیں، وہی عمل ہیں جو تم نے دیکھے ہیں۔ میں یہ سن کر چل پڑا۔ جب میں نے پشت پھیری تو انھوں نے مجھے بلایا اور کہا: میرے اعمال تو وہی ہیں جو تم نے دیکھے ہیں۔ البتہ یہ ایک خاص عمل ہے کہ میرے دل میں کسی مسلمان کے بارے میں کھوٹ نہیں ہے، اور کسی کو اللہ نے کوئی خاص نعمت عطا فرما رکھی ہو تو میںاس پر اس سے حسد نہیں کرتا۔ میں نے کہا: اسی چیز نے آپ کو اتنے بڑے درجے تک پہنچایا ہے۔1 ’’بزّار‘‘ کی روایت میں ان صحابی کا نام حضرت سعد بتایا ہے اور روایت کے آخرمیں یہ ہے کہ حضرت سعد نے حضرت عبد اللہ سے کہا: اے میرے بھتیجے! میرے عمل تو وہی ہیں جو تم نے دیکھے ہیں، البتہ ایک عمل یہ ہے کہ میں جب رات کو سوتا