حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب حضرت عمر اُس کے پاس پہنچ گئے۔ حضرت عمر نے فرمایا: آج رات جیسا برا منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک بوڑھا اپنی موت کا انتظار کر رہا ہے (اور وہ یہ برا کام کر رہا ہے)۔ اس بوڑھے نے سر اُٹھا کر کہا: آپ کی بات ٹھیک ہے، لیکن اے امیر المؤمنین! آپ نے جو کیا ہے وہ اس سے بھی زیادہ برا ہے۔ آپ نے گھر میں گھس کر تجسس کیا ہے حالاںکہ اللہ تعالیٰ نے تجسس سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ اجازت کے بغیر گھر کے اندر آگئے ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ اور پھر حضرت عمر دانت سے کپڑا پکڑ کر روتے ہوئے اس گھر سے باہر نکلے اور فرمایا: اگر عمر کو اُس کے ربّ نے معاف نہ فرمایا تو اسے اس کی ماں گم کرے۔ یہ بوڑھا یہ سمجھتا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں سے چھپ کر یہ کام کرتا ہے، اب تو عمر نے اسے یہ کام کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے، لہٰذا اب وہ بلا جھجک یہ کام کرتا رہے گا۔ اس بوڑھے نے ایک عرصہ تک حضرت عمر کی مجلس میں آنا چھوڑ دیا۔ ایک دن حضرت عمر بیٹھے ہوئے تھے، وہ بوڑھا ذرا چھپتا ہوا آیا اور لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا۔ حضرت عمر نے اسے دیکھ لیا تو فرمایا: اس بوڑھے کو میرے پاس لاؤ۔ ایک آدمی نے جا کر اس بوڑھے کو کہا: جاؤ، امیر المؤمنین بلا رہے ہیں۔ وہ بوڑھا کھڑا ہوا۔ اس کا خیال تھا کہ حضرت عمر نے اس رات جو منظر دیکھا تھا آج اس کی سز ا دیں گے۔ حضرت عمر نے فرمایا: میرے قریب آجاؤ۔ حضرت عمر اسے اپنے قریب کرتے رہے یہاں تک کہ اسے اپنے پہلو میں بٹھا لیا پھر فرمایا: ذرا اپنا کان میرے نزدیک کرو۔ حضرت عمر نے اس کے کان کے ساتھ منہ لگا کر کہا: غور سے سنو، اس ذات کی قسم جس نے محمدﷺ کو حق دے کر اور رسو ل بنا کر بھیجا ہے! میں نے اس رات تمھیں جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا تھا وہ میں نے کسی کو نہیں بتایا، حتیٰ کہ حضرت ابنِ مسعود اس رات میرے ساتھ تھے، لیکن میں نے ان کو بھی نہیں بتایا۔ اس بوڑھے نے کہا: اے امیر المؤمنین! ذرا اپنا کان میرے قریب کریں۔ پھر اس بوڑھے نے حضرت عمر کے کان کے ساتھ منہ لگا کر کہا: اس ذات کی قسم جس نے حضرت محمد ﷺ کو حق دے کر رسول بنا کر بھیجا ہے! میں نے بھی وہ کام اب تک دوبارہ نہیں کیا۔ یہ سن کر حضرت عمر زور زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہنے لگے اور لوگوں کو پتہ نہیں تھا کہ حضرت عمر کس وجہ سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ رہے ہیں۔1 حضرت ابو قِلابہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ کو کسی نے بتایا کہ حضرت ابو محجن ثقفی ؓ اپنے گھر اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر شراب پیتے ہیں۔ حضرت عمر تشریف لے گئے یہاںتک کہ حضرت ابو محجن کے پاس ان کے گھر میں چلے گئے تو وہاں ان کے پاس صرف ایک آدمی تھا۔ حضرت ابو محجن نے کہا: اے امیر ا لمؤمنین! یہ (گھر میں اجازت کے بغیر تجسس کے لیے داخل ہونا) آپ کے لیے جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تجسس سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ آدمی کیا کہہ رہا ہے؟ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبد الرحمن بن اَرقم ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں،