حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت طاؤس ؓکہتے ہیں: کچھ مسافروں نے مدینے کے ایک کونے میں آکر پڑاؤ ڈالا۔ حضرت عمر بن خطّاب ؓ ایک رات ان کا پہرہ دینے تشریف لے گئے۔ جب رات کا کچھ حصہ گذر گیا تو حضرت عمر کا ایک گھر پر گزر ہو ا جس میں بیٹھے ہوئے کچھ لوگ کچھ پی رہے تھے۔ حضرت عمر نے ان کو پکار کر کہا: کیا اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہے؟ کیا اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہے؟ ان میں سے ایک آدمی نے کہا: جی ہاں! کیا اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہے؟ کیا اللہ کی نافرمانی ہو رہی ہے؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسا کرنے سے (گھروں کے اندرونی حالات معلوم کرنے سے) منع کیا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر اُن کو اسی حال میں چھوڑ کر واپس چلے گئے۔1 حضرت ثور کندی ؓکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ رات کو مدینہ میں پہرہ کے لیے گشت کرتے تھے۔ ایک رات انھوں نے ایک آدمی کی آواز سنی جو گھر میں گانا گا رہا تھا۔ حضرت عمر دیوار پھاند کر اندر اس کے پاس چلے گئے اور یوں کہا: اے اللہ کے دشمن! کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم اللہ کی نافرمانی کرتے رہو گے اور اللہ تم پر پردہ ڈالے رکھیں گے؟ اس آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ میرے بارے میں جلدی نہ کریں، اگر میں نے اللہ کی ایک نافرمانی کی ہے تو آپ نے اللہ کی تین نافرمانیاں کی ہیں۔ پہلی یہ ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے: {وَلَا تَـجَسَّسُوْا}2 تم تجسس نہ کرو۔ اور آپ نے تجسس کیا ہے۔ اللہ نے فرمایاہے: {وَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِھَا}3 اورگھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔ اور آپ دیوار پھاند کر میرے پاس آئے ہیں اور آپ بغیر اجاز ت کے آئے ہیں، حالاںکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰی اَھْلِھَا}4 تم اپنے خاص گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل مت ہو جب تک کہ (ان سے) اجازت حاصل نہ کرلو اور (اجازت لینے سے قبل) ان کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو ۔ حضرت عمر نے فرمایا: اگر میں تمھیں معاف کر دوں تو تمہارا خود کو خیر میں لگانے کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! اس پر حضرت عمر نے اسے معاف کر دیا اور اسے چھوڑ کر باہر آگئے۔5 حضرت سدّی ؓ کہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ باہر تشریف لے گئے، ان کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ بھی تھے۔ انھیں ایک جگہ آگ کی روشنی نظر آئی، یہ اس روشنی کی طرف چل پڑے یہاںتک کہ ایک گھر میں داخل ہو گئے۔ یہ آدھی رات کا وقت تھا۔ اندر جا کر دیکھا کہ چراغ جل رہا ہے وہاں ایک بوڑھے میاں بیٹھے ہوئے ہیں اور اُن کے سامنے کوئی پینے کی چیز رکھی ہوئی ہے اور ایک باندی انھیں گانا سنا رہی ہے۔ ان بوڑھے میاں کو اس وقت پتا چلا