حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے ہیں۔ حضرت موسیٰ بن انس راوی کہتے ہیں: حضورﷺ نے ان صحابی سے فرمایا: جاکر حضرت ثابت سے کہہ دو کہ تم جہنم والوں میں سے نہیں ہو بلکہ جنت والوں میں سے ہو۔ چناںچہ انھوں نے جا کر حضرت ثابت کو یہ زبردست بشارت سنائی۔2 حضرت بنتِ ثابت بن قیس بن شماس ؓ فرماتی ہیں: میں نے اپنے والد (حضرت ثابت) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب حضورﷺ پر یہ آیت نازل ہو ئی: { اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ}3 بے شک اللہ تعالیٰ کسی تکبر کرنے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتے۔ تو اس آیت کے مضمون کی وجہ سے وہ سخت پریشان ہوگئے اور دروازہ بند کر کے رونے لگے۔ جب حضورﷺ کو اس کا پتا چلا تو حضورﷺ نے ان کے پاس آدمی بھیج کر اس کا سبب پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے کو اللہ پسند نہیں فرماتے (اور یہ خرابیاں مجھ میں ہیں، کیوںکہ) مجھے خوب صورتی اورجمال پسند ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ میںاپنی قوم کا سردار بنوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو (جن کو اللہ پسند نہیں کرتے) بلکہ تمہاری زندگی بھی اچھی ہوگی، اور تمھیں موت بھی اچھی حالت پر آئے گی، اور تمھیں اللہ جنت میں داخل کرے گا۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر یہ آیت نازل فرمائی: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ}1 اے ایمان والو! تم اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے بلند مت کیا کرو اورنہ ان سے ایسے کھل کر بولا کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے سے کھل کر بولا کرتے ہو، کبھی تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ تو پھر یہ پہلے کی طرح بہت پریشان ہوئے اور دروازہ بند کر کے رونے لگ گئے۔ جب حضورﷺ کو اس کا پتا چلا تو حضورﷺ نے ان کے پاس آدمی بھیج کر اس کا سبب پوچھا، تو انھوں نے بتایا کہ ان کی آواز اونچی ہے اور انھیں اس آیت کی وجہ سے ڈر ہے کہ کہیں ان کے اعمال برباد نہ ہوگئے ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، تمہاری زندگی قابلِ تعریف ہوگی اور تمھیں شہادت کا مرتبہ ملے گا، اور اللہ تعالیٰ تمھیں جنت میں داخل کرے گا۔2 حضرت محمد بن ثابت انصاری ؓ فرماتے ہیں: حضرت ثابت بن قیس ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے ڈر ہے کہ میں کہیں ہلاک نہ ہوگیا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیوں؟ انھوں نے کہا: اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس بات سے روکا ہے کہ جو کام ہم نے نہیں کیے ہیں ان پر تعریف کیے جانے کو ہم پسند کریں، اور میرا حال یہ ہے کہ میں اپنی تعریف کو