حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت فاطمہؓ نے فرمایا: اے انس! تمہارے دل کیسے آمادہ ہوگئے کہ تم حضورﷺ کو مٹی میں دفنا کر واپس آگئے؟ حضرت حماد کہتے ہیں: جب حضرت ثابت ؓ یہ حدیث بیان کرتے تو اتنا روتے کہ پسلیاں ہلنے لگتیں۔2 حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں کہ (حضورﷺ کی پھوپھی) حضرت صفیہ بنتِ عبد المطلب ؓ نے حضور ﷺ کی وفات پر چند اشعار کہے جن کا ترجمہ یہ ہے: ۱۔ میرا دل غمگین ہے اور میں نے رات اس آدمی کی طرح گزاری جس کا سب کچھ چھن گیا ہو، اور میں نے انتظار میں اس آدمی کی طرح ساری رات جاگ کر گزاری جو لُٹ گیا ہو اور اس کے پاس کچھ نہ بچا ہو۔ ۲۔ اور یہ سب کچھ ان غموں اور پریشانیوں کی وجہ سے ہے جنھوں نے میری نیند اُڑا رکھی ہے۔ کاش کہ مجھے موت کا جام اس وقت پلا دیا جاتا۔ ۳۔ جب کہ لوگوں نے کہا: مقدر میں لکھی ہوئی موت حضورﷺ پر آگئی ہے ۔ ۴۔ جب ہم حضرت محمد ﷺ کے گھر والوں کے پاس گئے تو ہماری گردن کے بال غم کی وجہ سے سفید ہوگئے۔ ۵۔ جب ہم نے آپ کے گھروں کو دیکھا کہ اب وہ وحشت ناک ہوگئے ہیں اور میرے حبیبﷺ کے بعد اب ان میں کوئی نہیں رہا۔ ۶۔ تو اس سے مجھ پر بہت بڑا غم طاری ہوگیا جو بہت دیر تک رہے گا، اور جو میرے دل میں ایسا پیوست ہوا کہ وہ دل رعب زدہ ہوگیا۔ اور یہ اشعار بھی حضرت صفیہؓ نے کہے جن کا ترجمہ یہ ہے: ۱۔ غور سے سنو! یا رسول اللہ! آپ ہمارے ساتھ سہولت کا معاملہ کرنے والے تھے، آپ ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے اور سخت معاملہ کرنے والے نہ تھے۔ ۲۔ آپ ہمارے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرنے والے اور نہایت مہربان اور ہمارے نبی ﷺ تھے، اور ہر رونے والے کو آج آپ پر رو لینا چاہیے۔ ۳۔ میری زندگی کی قسم! میں نبی کریم ﷺ کی موت کی وجہ سے نہیں رو رہی ہوں، بلکہ آ پ کے بعد آنے والے فتنوں اور اختلافات کی وجہ سے رو رہی ہوں۔ ۴۔ حضرت محمد ﷺ کے تشریف لے جانے اور ان کی محبت کی وجہ سے میرے دل پر گرم لوہے سے داغ لگے ہوئے ہیں۔