حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور میرے سر کا بوسہ لیتے تھے، لیکن میرے اور آپ کے جسم کے درمیان ایک کپڑا ہوتا تھا۔ حضورﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپ جب میرے در وازے کے پاس سے گزرتے تو اکثر ایسی کوئی بات ارشاد فرما جاتے جس سے مجھے فائدہ ہوتا۔ ایک دن آپ میرے دروازے کے پاس سے گزرے، لیکن آپ نے کچھ نہ فرمایا۔ اس کے بعد دو تین مرتبہ اور گزرے، لیکن کچھ نہ فرمایا۔ میں نے خادمہ سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے دروازے پر تکیہ رکھ دو۔ اور میں نے سر پر پٹی باندھ لی (اور حضورﷺ کو متوجہ کرنے کے لیے بیمار بن کر تکیہ پر ٹیک لگالی)۔ اتنے میں حضورﷺ میرے پاس سے گزرے تو فرمایا: اے عائشہ! تمھیں کیا ہو گیا؟ میں نے کہا: سر میں درد ہو رہا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہائے! میرے سر میں بھی درد ہے۔ پھر آپ تشریف لے گئے۔ ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ آپ کو ایک کمبل میں اُٹھا کر لایا گیا۔ آپ میرے پاس تشریف لے آئے اور اَزواجِ مطہّرات کو یہ پیغام بھیجا کہ میں بیمار ہوگیا ہوں اور مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ میں باری باری تمہارے ہاں جائوں۔ تم مجھے اجازت دے دو تاکہ میں عائشہ کے پاس ٹھہر جائوں۔ چناںچہ میں آپ کی تیمارداری کرنے لگی، اس سے پہلے میں نے کبھی کسی کی تیمارداری نہیں کی تھی۔ ایک دن حضورﷺ کا سرمیرے کندھے پر رکھا ہوا تھا کہ اتنے میں حضورﷺ کا سر میرے سر کی طرف جھک گیا۔ میں سمجھی کہ حضورﷺ میرے سر کا بوسہ وغیرہ لینا چاہتے ہیں کہ اتنے میں آپ کے منہ مبارک سے ایک ٹھنڈا قطرہ نکل کر میری ہنسلی کے گڑھے میں گرا تو اس سے میرے سارے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ میں یہ سمجھی کہ آپ بے ہوش ہوگئے ہیں۔ میں نے آپ پر ایک چادر ڈال دی۔ پھر حضر ت عمر اور حضر ت مغیرہ بن شعبہؓ آئے اور انھوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ میں نے دونوں کو اجازت دے دی اور اپنی طرف پردہ کھینچ لیا۔ حضرت عمر نے حضورﷺ کو دیکھ کر کہا: ہائے بے ہوشی! حضورﷺ کی بے ہوشی کتنی زیادہ ہے۔ پھر دونوں کھڑے ہو کر چل دیے۔ جب دروازے کے قریب پہنچے تو حضرت مغیرہ نے کہا: حضورﷺ کا انتقال ہوگیا ہے۔ حضرت عمر نے کہا: نہیں، تم غلط کہتے ہو اور تم ہمیشہ فتنہ والی بات کرتے ہو۔ جب تک اللہ تعالیٰ منافقوں کو بالکل ختم نہیں کر دیں گے حضورﷺ کا انتقال نہیں ہوگا۔ پھر حضرت ابو بکر ؓ آگئے۔ میں نے وہ پردہ ہٹا دیا۔ حضرت ابو بکر نے حضورﷺ کو دیکھ کر کہا: إِِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، اللہ کے رسول ﷺ کا انتقال ہوگیا۔ پھر حضور ﷺ کے سر کی طرف سے انھوں نے اپنا منہ جھکایا اورحضورﷺ کی پیشانی کا بوسہ لے کر کہا: ہائے اللہ کے نبی! پھر اپنے سر کو اوپر اٹھایا، پھر منہ کو جھکا کردوبارہ پیشانی کا بوسہ لیا اور کہا: ہائے میرے خاص دوست! پھر سر کو اوپر اٹھایا، پھر منہ کو جھکا کر تیسری مرتبہ پیشانی کا بوسہ لیا اور کہا: ہائے میرے جگری دوست! حضورﷺ کا انتقال ہوگیا ہے۔ پھر وہ مسجد چلے گئے اور حضرت عمر لوگوں میں بیان کر رہے تھے اور کہہ رہے