حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابو عزیز کی والدہ نے پوچھا کہ ان قریشی قیدیوں کا فدیہ سب سے زیادہ کیا دیا گیا ہے؟ تو اسے بتایا گیا کہ چار ہزار درہم۔ چناںچہ اس نے حضرت ابو عزیز کے فدیہ میں چار ہزار درہم بھیجے۔1 حضر ت ایوب بن نعمان ؓکہتے ہیں: حضرت مصعب بن عمیرؓ کے سگے بھائی حضرت ابو عزیز بن عمیر جنگِ بدر کے دن قید ہوئے تھے، اور یہ حضرت محرز بن نضلہؓ کے ہاتھ آئے تھے۔ تو حضرت مصعب نے حضرت محرز سے کہا: اسے دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے پکڑے رکھنا کیوںکہ اس کی ماں مکہ میں رہتی ہے اور وہ بہت مال دار ہے۔ اس پر حضرت ابو عزیز نے حضرت مصعب سے کہا: اے میرے بھائی! تم میرے بارے میں یہ تاکید کر رہے ہو؟ حضرت مصعب نے کہا: محرز میرا بھائی ہے، تم نہیں ہو۔ چناںچہ ان کی والدہ نے ان کے فدیہ میں چار ہزار بھیجے۔2 حضرت زہری ؓ کہتے ہیں: حضورﷺ (قریش کی بد عہدی کی وجہ سے) مکہ پر چڑھائی کرنا چاہتے تھے۔ ان دنوں حضرت ابو سفیان بن حرب ؓ مدینہ منوّرہ آئے اور حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضورﷺ سے صلحِ حدیبیہ کی مدت بڑھانے کی بات کی۔ حضور ﷺ نے ان کی طرف کوئی توجہ نہ کی۔ حضرت ابو سفیان وہاں سے کھڑے ہو کر اپنی بیٹی حضرت اُمّ حبیبہؓ کے گھر گئے۔ اور جب حضور ﷺ کے بستر پر بیٹھنے لگے تو حضرت اُمّ حبیبہ نے اسے لپیٹ دیا۔ اس پر انھوں نے کہا: اے بِٹیا! کیا تم مجھے اس بستر کے قابل نہیں سمجھتی ہو، یا اس بستر کو میرے قابل نہیں سمجھتی ہو؟ انھوں نے کہا: یہ حضورﷺ کا بستر ہے اور آپ ناپاک مشرک انسان ہیں (آپ اس بستر کے قابل نہیں ہیں)۔ حضرت ابو سفیان نے کہا: اے بِٹیا! میرے بعد تمہارے اخلا ق بگڑ گئے ہیں۔1 اس کے بعد ابنِ اسحا ق نے یہ ذکر کیا ہے کہ حضرت اُمّ حبیبہؓ نے کہا: میں نہیں چاہتی کہ آپ حضورﷺ کے بستر پر بیٹھیں۔ حضرت ابو الاحوص ؓ کہتے ہیں: ہم لوگ حضرت ابنِ مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان کے پاس دینار جیسے خوب صورت تین بیٹے بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم ان تینوں کو دیکھنے لگے تو وہ سمجھ گئے اور فرمایا: شاید تم ان بیٹوں کی وجہ سے مجھ پر رشک کر رہے ہو (کہ تمہارے بھی ایسے بیٹے ہوں)۔ہم نے عرض کیا: ایسے بیٹے ہی تو آدمی کے لیے قابلِ رشک ہوا کرتے ہیں۔ اس پرانھوں نے اپنے کمرے کی چھت کی طرف سر اُٹھایا جو بہت نیچی تھی جس میں خطاف (ابابیل جیسے پرندے) نے گھونسلا بنا رکھا تھا۔ تو فرمایا: میں اپنے ان بیٹوں کو دفن کرکے ان کی قبروں کی مٹی سے اپنے ہاتھوں کو جھاڑوں، یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ اس پرندے کا انڈا گر کر ٹوٹ جائے۔ حضرت ابو عثمان ؓ کہتے ہیں: میں کوفہ میںحضرت ابنِ مسعود ؓ کی مجلس میں بیٹھا کرتا تھا۔ ایک دن وہ اپنے چبوترے پر