حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ ہے کہ ایک آدمی نے حضور ﷺ کے بارے میں خواب دیکھا۔ حضورﷺ نے آدمی بھیج کر اسے بلایا۔ چناںچہ اس نے حاضرِ خدمت ہو کر حضورﷺ کو وہ سارا خواب سنایا۔ اس آدمی کا پیٹ بڑا تھا۔ حضورﷺ نے اس کے پیٹ میں انگلی مار کر فرمایا: اگر یہ کھانا اس پیٹ کے علاوہ کسی اور کے پیٹ میں ہوتا تو تمہارے لیے زیادہ بہتر تھا ۔2 حضرت یحییٰ بن سعید ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ راستہ میں حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے ملے۔ ان کے ساتھ ایک آدمی نے گوشت اٹھایا ہوا تھا۔ (یعنی گوشت خرید کر اپنے گھر لے جا رہے تھے) حضرت عمر نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی آدمی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اپنے پڑوسی اور چچا زاد بھائی کی وجہ سے اپنے آپ کو بھوکا رکھے؟ (یعنی خود کچھ نہ کھائے اور سارا دوسروں کو کھلا دے) یہ آیت { اَذْھَبْتُمْ طَیِّبٰـتِکُمْ فِیْ حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِھَا}3 تم لوگوں سے کہاںچلی گئی ہے؟4 حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں: میں ایک درہم کا گوشت خرید کر جا رہا تھا۔ راستہ میں مجھے حضرت عمر بن خطّاب ؓ ملے۔ انھوں نے پوچھا: اے جابر! یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میرے گھر والوں کا گوشت کھانے کو بہت دل چاہ رہا تھاـ اس لیے میں نے ان کے لیے ایک درہم کا گوشت خریدا ہے۔ حضرت عمر میرا یہ جملہ بار بار دہراتے رہے: میرے گھر والوں کا گوشت کھانے کو بہت دل چاہ رہا تھا۔ اتنی دفعہ دہرایا کہ مجھے یہ تمنا ہونے لگی کہ کاش! یہ درہم میرے پاس سے کہیں گر جاتا اور حضرت عمر سے میری ملاقات نہ ہوتی۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کے ہاتھ میں ایک درہم دیکھا تو ان سے پوچھا: یہ درہم کیا ہے؟ حضرت جابر نے کہا: میں اس کا اپنے گھر والوں کے لیے گوشت خریدنا چاہتا ہوں، ان کا گوشت کو بہت دل چاہ رہا تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا جس چیز کو تم لوگوں کا دل چاہے گا اسے تم ضرور خرید لو گے؟ { اَذْھَبْتُمْ طَیِّبٰتِکُمْ} والی آیت تم لوگوں سے کہاں چلی گئی۔2 حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر اپنے بیٹے حضرت عبداللہ ؓ کے ہاں گئے۔ اس وقت حضرت عبد اللہ کے سامنے گوشت رکھا تھا۔ حضرت عمر نے پوچھا: یہ گوشت کیسا ہے؟ حضرت عبد اللہ نے کہا: میرا گوشت کھانے کو دل چاہا تھا۔ تو حضرت عمر نے فرمایا: تمہارا جس چیز کو دل چاہے گا کیا تم اسے ضرور کھاؤ گے؟ آدمی کے فضول خرچ ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ اس کا جس چیز کو دل چاہے وہ اسے ضرور کھائے۔3 حضرت سعید بن جبیر ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت یزید بن ابی سفیان ؓ مختلف قسم کے کھانے کھاتے ہیں۔ تو حضرت عمر نے اپنے غلام یرفا سے فرمایا: جب تمھیں پتہ چل جائے کہ ان کا رات کا کھانا تیار ہوگیا ہے تو مجھے خبر کر دینا۔ چناںچہ جب حضرت یزید کا رات کا کھانا تیار ہوگیا تو حضرت یرفا نے حضرت عمر کو خبر کی۔ حضرت عمر