حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گی۔ اللہ تعالیٰ نے جو چیز بھی پیدا فرمائی ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک انتہا بھی بنائی ہے جہاں وہ چیز پہنچ جا تی ہے۔ یہ اسلام کے ثَبات اور ترقی کا زمانہ ہے، اور عنقریب یہ بھی اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا، پھر قیامت کے دن تک اس میں کمی زیادتی ہو تی رہے گی۔ اور اس کی نشانی یہ ہے کہ لوگ بہت زیادہ فقیر ہو جائیں گے اور فقیر کو ایساآدمی نہیںملے گا جو اس پر اِحسان کرے اور غنی بھی یہ سمجھے گا کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کے لیے کافی نہیں ہے، یہاں تک کہ آدمی اپنے سگے بھائی اور چچازاد بھائی سے اپنی فقیری کی شکایت کرے گا لیکن وہ بھی اسے کچھ نہیں دے گا، اور یہاں تک کہ ضرورت مند سائل ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک ہفتہ بھر مانگتا پھرے گا لیکن کوئی بھی اس کے ہاتھ پر کچھ نہیں رکھے گا۔ اور جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی تو زمین سے ایک زوردار آواز اس طرح نکلے گی کہ ہر میدان کے لوگ یہی سمجھیں گے کہ یہ آواز اُن کے میدان سے ہی نکلی ہے۔ اور پھر جب تک اللہ چاہیں گے زمین میں خاموشی رہے گی۔ پھر زمین اپنے جگر کے ٹکڑوں کو باہر نکال پھینکے گی۔ ان سے پوچھاگیا: اے حضرت ابو عبد الرحمن! زمین کے جگر کے ٹکڑے کیا چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: سونے اور چاندی کے ستون۔ اور پھر اس دن کے بعد سے قیامت کے دن تک سونے اور چاندی سے کسی طرح کا نفع نہیں اُٹھا یا جا سکے گا۔ 1 اورحضرت مُجالد ؓ کے علاوہ دیگر حضرات کی روایت میں یہ مضمون ہے کہ رشتہ داریوں کو توڑا جائے گا یہاں تک کہ مال دار کو صرف فقیری کا ڈر ہوگا، اورفقیر کو کوئی آدمی ایسا نہ ملے گاجو اس پر احسان کرے۔ اور آدمی کا چچا زاد بھائی مال دار ہوگااور وہ اس سے اپنی حاجت کی شکایت کرے گا لیکن وہ چچازاد بھائی اسے کچھ نہیں دے گا۔ اس کے بعد والا مضمون ذکر نہیں کیا۔2 ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابو ذر ؓکو دینے کے لیے ایک چیز اُٹھا کر لے چلے۔ اُن کے مقام رَبْذہ پہنچ کر ہم نے ان کے بارے میں پوچھا تو وہ ہمیں وہاںنہ ملے اور ہمیں بتایا گیاکہ انھوں نے (امیر المؤمنین سے) حج پر جانے کی اجازت مانگی تھی ان کو اجازت مل گئی تھی (وہ حج کرنے گئے ہوئے ہیں)۔ چناںچہ ہم وہاں سے چل کر شہرِ منیٰ میں ان کے پاس پہنچے۔ ہم لوگ اُن کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے ان کو بتایا کہ (امیر المؤمنین) حضرت عثمان ؓ نے (منیٰ میں) چار رکعت نماز پڑھی ہے۔ تو انھیں اس سے بڑی ناگواری ہوئی اور اس بارے میں انھوں نے بڑی سخت بات کہی اور فرمایا: میں نے حضور ﷺ کے ساتھ (یہاں منیٰ میں) نماز پڑھی تھی تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی تھی، اور میں نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ کے(ساتھ) یہاںنماز پڑھی تھی (تو انھوں نے بھی دو دو رکعت نماز پڑھی تھی)۔ لیکن جب نماز پڑھنے کا وقت آیا تو حضرت ابو ذر ؓ نے کھڑے ہو کر چار رکعت نماز پڑھی۔ (حضرت عثمان ؓ نے مکہ میں شادی کرلی تھی اور