حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی آرہی تھی۔ اسے میں نے کاٹ کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور اپنے سینے سے باندھ لیا تاکہ اس کے ذریعہ سے کچھ تو گرمی حاصل ہو۔ اللہ کی قسم! گھر میں میرے کھانے کی کوئی چیز نہیں تھی، اور اگر حضورﷺ کے گھر میں بھی کوئی چیز ہوتی تو وہ مجھے مل جاتی (وہاں بھی کچھ نہیں تھا)۔ میںمدینہ منوّرہ کی ایک طرف کو چل پڑا۔ وہاں ایک یہودی اپنے باغ میں تھا۔ میں نے دیوار کے سوراخ سے اس کی طرف جھانکا۔ اس نے کہا: اے اَعرابی! کیا بات ہے؟ (مزدوری پر کام کرو گے؟) ایک ڈول پانی نکالنے پر ایک کھجور لینے کو تیار ہو؟ میں نے کہا: ہاں! باغ کا در وازہ کھولو۔ اس نے دروازہ کھول دیا۔ میں اندر گیا اور ڈول نکالنے لگا اور وہ مجھے ہر ڈول پر ایک کھجور دیتا رہا یہاں تک کہ میری مٹھی کھجور وں سے بھر گئی اور میں نے کہا: اب مجھے اتنی کھجوریں کافی ہیں۔ پھر میں نے وہ کھجوریں کھائیں اور بہتے پانی سے منہ لگا کر پیا۔ پھر میں حضورﷺ کی خدمت میں آیا اور مسجد میں آپ کے پاس بیٹھ گیا۔ حضورﷺ اپنے صحابہ ؓ کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے۔اتنے میں حضر ت مصعب بن عمیر ؓ اپنی پیوند والی چادر اوڑھے ہوئے آئے۔ جب حضورﷺ نے انھیں دیکھا تو اُن کا ناز ونعمت والا زمانہ یاد آگیا اور اب اُن کی موجودہ حالت فقر و فاقہ والی حالت بھی نظر آرہی تھی۔ اس پر حضورﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور آپ رونے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: (آج تو فقر وفاقہ اور تنگی کا زمانہ ہے، لیکن) تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم میں ہر آدمی صبح ایک جوڑا پہنے گا اور شام کو دوسرا، اور تمہارے گھروں پر ایسے پردے لٹکائے جائیں گے جیسے کعبہ پر لٹکائے جاتے ہیں۔ ہم نے کہا: پھر تو ہم اس زمانے میں زیادہ بہتر ہوں گے۔ ضرورت کے کاموں میں دو سرے لگا کریں گے ہمیں لگنا نہیں پڑے گا اور ہم عبادت کے لیے فارغ ہوجائیں گے۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، آج تم اس دن سے زیادہ بہتر ہو (کہ دین کا کام تم تکلیفو ں اور مشقت کے ساتھ کر رہے ہو)۔1 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے حضرت مصعب بن عمیرؓ کو سامنے سے آتے ہوئے دیکھا۔ انھوں نے دنبے کی کھال کو اپنی کمر پر باندھ رکھا تھا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: اس آدمی کی طرف دیکھو جس کے دل کو اللہ نے نورانی بنا رکھا ہے۔ میں نے اُن کا وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جس زمانہ میں ان کے والدین ان کو سب سے عمدہ کھانا اور سب سے بہتر مشروب پلایا کرتے تھے۔ اور میں نے ان پر وہ جوڑا بھی دیکھا ہے جو انھوں نے دو سو درہم میں خریدا تھا۔ اب اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت نے ان کا فقر وفاقہ والا وہ حال کر دیا جو تم لوگ دیکھ رہے ہو۔2 حضرت زبیر ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ قبا میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ چند صحابہ ؓ بھی تھے۔ اتنے میں حضرت مصعب بن عمیر آتے ہوئے دکھائی دیے انھوں نے اتنی چھوٹی چادر اوڑھی ہوئی تھی جو اُن کے ستر کو