حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عباس ؓ میرے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ ہمارے لیے وہ کھانا تیار کریں جو حضورﷺ کو پسند تھا۔ میں نے کہا: اے میرے بیٹو! میں پکا تو دوں گی، لیکن آج تمھیں وہ کھانا اچھا نہیں لگے گا۔ (خیر تم لوگوں کا اصرار ہے تو میں پکا دیتی ہوں) چناںچہ میں اٹھی اور جَو لے کر انھیں پیسا اور پھونک مار کر موٹی موٹی بھو سی اڑا دی۔ پھر اس کی ایک روٹی تیار کی، پھر اس روٹی پر تیل لگایا اور اس پر کالی مرچ چھڑکی، پھر اسے ان کے سامنے رکھا اور میں نے کہا: حضورﷺ کویہ کھانا پسند تھا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ باہر نکلے۔ آپ اَنصار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے اور زمین سے کھجوریں چن کر نوش فرمانے لگے۔ اور مجھ سے فرمایا: اے ابنِ عمر! کیا ہوا تم نہیں کھاتے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ان کھجوروں کے کھانے کو میرا دل نہیں چاہ رہا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: لیکن میر ا دل تو چاہ رہا ہے اور یہ چوتھی صبح ہے جو میں نے کچھ نہیں کھایا۔ اگر میں چاہتا تو میں اپنے ربّ سے دعا کرتا تو وہ مجھے کسریٰ اور قیصر جیسا ملک دے دیتا۔ اے ابنِ عمر! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو ایک سال کی روزی ذخیرہ کر کے رکھیں گے اور یقین کمزور ہوجائے گا؟ حضرت ابنِ عمر کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ہم ابھی وہا ں ہی تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی: {وَکَاَیِّنْ مِّنْ دَآبَّۃٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَھَاق اَللّٰہُ یَرْزُقُھَا وَاِیَّاکُمْز وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ o}2 اور بہت سے جانور ایسے ہیں جو اپنی غذا اٹھا کر نہیں رکھتے، اللہ ہی ان کو (مقدر) روزی پہنچاتا ہے اور تم کو بھی، اور وہ سب کچھ سنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے نہ تو دنیا جمع کرنے کا اور نہ خواہشات کے پیچھے چلنے کا حکم دیا، لہٰذ ا جو آدمی اس ارادے سے دنیا جمع کرتا ہے کہ بقیہ زندگی میں کام آئے گی تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ زندگی تو اللہ کے ہا تھ میں ہے (نہ معلوم کتنے دن باقی ہیں)۔ غور سے سنو! میں دینار و درہم بھی جمع نہیں کرتا اور نہ کل کے لیے کچھ بچا کر رکھتا ہو ں۔3 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضورﷺ کی خدمت میں ایک پیا لہ لایا گیا جس میں دودھ اور شہد تھا۔ تو حضورﷺ نے فرمایا: پینے کی دو چیزوں کو ایک بنا دیا اور ایک پیالے میں دو سالن جمع کردیے۔ (یعنی دودھ اور شہد میں سے ہر ایک پینے اور سالن کے کا م آسکتا ہے) مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ غور سے سنو! میں یہ نہیں کہتا کہ یہ حرام ہے، لیکن میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے قیامت کے دن ضرورت سے زائد چیزوں کے بارے میں پوچھے۔ میں تو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہو ں، کیوںکہ جو بھی اللہ کے لیے تواضع اختیار کرے گا اللہ اسے بلند کریں گے اور جو تکبر کرے گا اللہ اسے گرائیں گے۔ اور جو (خرچ کرنے میں) میانہ روی اختیار کرے گا اللہ اسے غنی کر دیں گے اور جو موت کو کثرت سے یاد کرے گا اللہ اس سے محبت کریں گے۔1