حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی کھال لٹکی ہوئی ہے، اور ایک کونے میں کیکر کے پتّے پڑے ہوئے ہیں۔ چناںچہ میں حضورﷺ کو سلام کر کے بیٹھ گیا اور میں نے عرض کیا: آپ اللہ کے نبی اور اس کے خاص بندے (اور آپ کا یہ حال؟) اور کسریٰ اور قیصر سونے کے تختوں پر اور ریشم ودیباج کے بچھو نوں پر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ان لوگوں کو طیّبات اور اچھی چیزیں دنیا میں جلدی دے دی گئی ہیں اور یہ دنیا جلد ختم ہو جانے والی ہے، اور ہمیں بعد میں آخرت میں طیّبات اور اچھی چیزیں دی جائیں گی۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ حضورﷺ کی خدمت میں گئے تو دیکھا کہ حضورﷺ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آپ کے پہلو پر چٹائی کے نشانات پڑے ہوئے ہیں۔ تو حضرت عمر نے کہا: یا رسو ل اللہ! اگر آپ اس سے زیادہ نرم بستر لے لیتے تو اچھا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے اس دنیا سے کیا واسطہ؟ میری اور دنیا کی مثال اس سوار کی سی ہے جو سخت گرم دن میں چلا، پھر اس نے تھوڑی دیر ایک درخت کے نیچے آرام کیا، پھر اس درخت کو چھوڑ کر چل دیا۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ایک اَنصاری عورت میرے پاس آئی۔ اس نے حضور ﷺ کا بستر مبارک دیکھا کہ ایک چادر ہے جسے دوہرا کر کے بچھایا ہوا ہے۔ (پھر وہ چلی گئی) اور اس نے میرے پاس ایک بستر بھیجا جس کے اندر اُون بھری ہوئی تھی۔ جب آپ میرے پاس تشریف لا ئے تو اسے دیکھ کر فرمایا: اے عائشہ! یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! فلا ں اَنصاری عورت میرے پاس آئی تھی، اس نے آپ کا بستر دیکھا تھا، پھر اس نے واپس جا کر میرے پاس یہ بستر بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! یہ واپس کر دو۔ اللہ کی قسم! اگر میں چاہتا تو اللہ تعالیٰ میرے ساتھ سونے اور چاندی کے پہاڑ چلا دیتا۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اُون کا کپڑا پہنا اور پیوند والا جوتا استعمال فرمایا اور کھردرے ٹاٹ کے کپڑے پہنے اور بَشِعْ کھانا کھایا۔ حضرت حسن ؓسے پوچھا گیا کہ بَشِعْ کھانا کون سا ہوتا ہے؟ انھوں نے بتایا کہ موٹے پسے ہو ئے جَوجنھیں حضورﷺ پانی کے گھونٹ کے ذریعہ ہی نگلا کرتے تھے۔2 حضرت اُمّ ایمن ؓ فرماتی ہیں: میں نے آٹا چھان کر اس کی حضورﷺ کے لیے ایک چپاتی پکائی (اور حضورﷺ کی خدمت میں پیش کی)۔ حضورﷺ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ کھانے کی ایک قسم ہے جسے ہم اپنے علاقہ (حبشہ) میں پکایا کرتے ہیں، تو میرا دل چاہا کہ میں اس میں سے آپ کے لیے ایک چپاتی بناؤں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، چھان بورے کو اسی آٹے میں واپس ملا کر گوندھو (اور پھر اس سے میرے لیے روٹی پکاؤ)۔3 حضرت ابو رافع کی بیوی حضرت سلمیٰ ؓ فرماتی ہیں: حضرت حسن بن علی، حضرت عبداللہ بن جعفر اور حضرت عبد اللہ بن