حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ نے مجھے دو مر تبہ دیا ہے، ان دونوں میں سے کون سا زیادہ بہتر ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: پہلا (جو بِن مانگے ملا تھا۔) اے حکیم بن حزام! یہ مال سر سبز اور میٹھی چیز ہے (جو دیکھنے میں خوش نما اور کھانے میں مزید ار لگتا ہے) جو اسے دل کی سخاوت کے ساتھ لے گا (یعنی دینے والا بھی دل کی خوشی سے دے اور لینے والا بھی لے کر جمع کرنے کی طبیعت والانہ ہو بلکہ دوسروں کو دینے کا مزاج رکھتا ہو اور اِستغنا والا ہو) اور اسے اچھے طریقہ سے استعمال کر ے گا، اس کے لیے اس مال میںبرکت دی جائے گی۔ اور جو دل کے لالچ کے ساتھ لے گا اور اسے بری طرح استعمال کرے گا اس کے لیے اس مال میں بر کت نہیں ہو گی اور یہ اس آدمی کی طرح ہوجائے گا جو مسلسل کھاتا جا رہا ہے اور اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اوپر والا ہاتھ (یعنی دینے والا ہاتھ) نیچے والے ہاتھ(یعنی لینے والے ہاتھ) سے بہتر ہے۔ حضرت حکیم نے پوچھا: یا رسو ل اللہ! آپ سے مانگنے میں بھی یہی بات ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں! مجھ سے مانگنے میں بھی۔ حضرت حکیم نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! اب آپ کے بعد کبھی بھی کسی سے کچھ نہیں لوں گا۔ راوی کہتے ہیں: اس کے بعد حضرت حکیم ؓ نے نہ تو مقررہ وظیفہ قبول کیا اور نہ عطیہ یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اور (جب وہ نہ لیا کرتے تو) حضرت عمر ؓ فرمایا کر تے: اے اللہ! میں تجھے اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ حکیم بن حزام کو بلاتا ہوں تاکہ وہ اس مال میں سے اپنا حصہ لے لیں، لیکن وہ ہمیشہ انکار کر دیتے ہیں۔ حضرت حکیم حضرت عمر کو یہی کہا کرتے کہ اللہ کی قسم! میں نے نہ آپ سے کچھ لینا ہے اور نہ آپ کے علاوہ کسی اور سے۔1 حضرت حکیم بن حِزام ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ سے مانگا، حضورﷺ نے عطا فرمایا۔ میں نے پھر مانگا، حضورﷺ نے پھر عطا فرمایا۔ میں نے پھر تیسری مر تبہ مانگا، حضورﷺ نے پھر عطا فرمایا اور ارشاد فرمایا: اے حکیم! یہ مال سرسبز اور میٹھی چیز ہے۔ پھر پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ اس کے بعد یہ مضمون ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ حضر ت حکیم کو کچھ دینے کے لیے بلایا کرتے تو یہ انکار کر دیتے۔ پھر حضرت عمر ؓ نے حضرت حکیم کو کچھ دینے کے لیے بلایا تو انھوں نے لینے سے انکار کر دیا۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا: اے مسلمانوں کی جماعت! میں آپ لوگوں کو اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس مالِ غنیمت میں حضر ت حکیم کا جو حصہ مقرر کیا ہے وہ حصہ میں نے ان کو پیش کیا ہے، لیکن انھوں نے لینے سے انکار کر دیا ہے۔ چناںچہ حضرت حکیم نے حضورﷺ کے بعد اپنی وفات تک کبھی بھی کسی سے کچھ نہیں لیا۔2 حضرت عر وہ ؓ کہتے ہیں: حضرت حکیم بن حِزام ؓ نے حضرت ابو بکر ؓ سے ان کی وفات تک کچھ قبول نہیں کیا، اور ایسے ہی حضرت عمر ؓ سے ان کی وفات تک کچھ قبول نہیں کیا اور نہ ہی حضرت عثمان ؓ سے کچھ لیا اور نہ حضرت معاویہ ؓ سے یہاں تک