حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیغام بھیجا کہ اس کی لاش ہمیں دے دیں ہم آپ کو اس کے بدلے میں بارہ ہزار دیں گے۔ آپ نے فرمایا: نہ اس کی لا ش میں خیر ہے اور نہ اس کی قیمت میں (لہٰذا اس کی لاش کچھ لیے بغیر ہی دے دو)۔ امام احمد نے اس روایت میںیہ الفاظ نقل کیے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: اس کی لاش ان مشرکوں کو ویسے ہی دے دو، اس لیے کہ اس کی لاش بھی ناپاک ہے اور اس کی قیمت بھی ناپاک ہے۔ چناںچہ آپ نے ان سے کچھ نہیں لیا (اور لاش ان کو ویسے ہی دے دی)۔1 حضرت عکرمہ ؓ کہتے ہیں: غزوۂ خندق کے دن نوفل یا ابنِ نوفل اپنے گھوڑے پر سوار تھا۔ وہ گھوڑا گر پڑا جس سے نوفل مرگیا۔ تو (کافروں کے سردار) ابو سفیان نے حضور ﷺ کی خدمت میں اس کی لاش کے بدلے میں سو اُونٹ بھیجے۔ آپ نے انکار فرما دیا اور فرمایا: اس کی لاش لے جائو۔ اس کا بدلہ بھی ناپاک ہے اور وہ خود بھی ناپاک ہے۔2 حضرت عروہ ؓ کہتے ہیں: حکیم بن حزام ؓ یمن گئے اور انھوںنے وہاں (حمیر کے نواب) ذُویَزن کا جوڑا خریدا اور اسے لے کر حضورﷺ کی خدمت میں مدینہ آئے اور حضور ﷺ کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کیا۔ حضورﷺ نے لینے سے انکار کر دیا اور فرمایا: ہم کسی مشرک کا ہدیہ قبول نہیںکرتے۔ (اس وقت تک حضرت حکیم مسلمان نہیں ہوئے تھے) چناںچہ حضرت حکیم اسے فروخت کرنے لگے تو حضورﷺ نے اسے خرید لینے کا حکم فرمایا تو وہ جوڑا آپ کے لیے خریدا گیا۔ آپ اسے پہن کر مسجدِ نبوی میں تشریف لائے۔ حضرت حکیم فرماتے ہیں: اس جوڑے میں حضورﷺ بہت خوب صورت نظر آرہے تھے اور میں نے اس جوڑے میںحضورﷺ سے زیادہ خوب صور ت آدمی کبھی نہیں دیکھا۔ آپ ایسے لگ رہے تھے جیسے چودھویں کا چاند! دیکھتے ہی بے اختیار یہ اشعار میری زبان پر آگئے: مَا تَنْظُرُ الْحُکَّامُ بِالْحُکْمِ بَعْدَ مَا بَدَا وَاضِحٌ ذُوْ غُرَّۃٍ وَّحُجُوْلٖ جب ایک روشن اور چمک دار ایسی ہستی (یعنی رسولِ پاک ؑ) ظاہر ہوگئی ہے جس کا چہر ہ، ہاتھ اور پیر سبھی چمک رہے ہیں، تو اب اس کے بعد حکام حکم دینے کے بارے میں سوچ کر کیا کر یں گے؟ (یعنی اب تو حضورﷺ کی مانی جائے گی ان حاکموں کی نہیں) إِذَا قَایَسُوْہُ الْمَجْدَ أَرْبٰی عَلَیْھِمْ کَمُسْتَفْرِغٍ مَائَ الذِّنَابِ سَجِیْلٖ جب یہ حکام بزرگی اور شرافت میں ان کا مقابلہ کریں گے تو یہ ان سے بڑھ جا ئیں گے، کیوںکہ ان پر بزرگی اور شر افت ایسے کثرت سے بہائی گئی ہے جیسے کسی پر پانی سے بھرے ہوئے بڑے بڑے ڈول ڈالے گئے ہوں۔ یہ سن کر حضورﷺ مسکرانے لگے۔1 حضرت حکیم بن حزام ؓ فر ماتے ہیں: زمانۂ جاہلیت میں ہی مجھے حضرت نبی کریم ﷺ سے سب سے زیادہ محبت تھی۔ پھر