حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اس پر حضورﷺ نے فرمایا: میں تو بندگی والی نبوّت چاہتا ہوں۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: اس کے بعد حضورﷺ نے وفات تک کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فر ماتے ہیں: ایک دن حضورﷺ اور حضرت جبرائیل ؑ صفا پہاڑی پر تھے۔ آپ نے فرمایا: اے جبرائیل! اس ذات کی قسم جس نے تمھیں حق دے کر بھیجا ہے! شام کو محمد (ﷺ) کے اہل وعیال کے پاس نہ ایک پھنکی آٹا تھا اور نہ ایک مٹھی ستّو۔ آپ کی بات ابھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ آپ نے آسمان سے دھماکہ کی ایسی زور دار آواز سنی جس سے آپ گھبر ا گئے۔ آپ نے حضرت جبرائیل سے پوچھا: کیا اللہ نے قیامت قائم ہونے کا حکم دے دیا ہے؟ حضرت جبرائیل ؑ نے عر ض کیا: نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی بات سنتے ہی اسرافیل ؑ کو حکم دیا اور وہ اُتر کر آپ کے پاس آئے ہیں۔ چناںچہ حضرت اسرافیل نے خدمت میں حاضر ہو کر عر ض کیا: آپ نے جو بات حضرت جبرائیل سے کہی وہ اللہ تعالیٰ نے سنی، اور اللہ نے مجھے زمین کے خزانوںکی چابیاں دے کر آپ کے پاس بھیجا ہے اور مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں آپ کی خدمت میں یہ پیش کروں کہ اگر آپ کہیں تو میں تہامہ کے پہاڑوں کو زمرد، یاقوت، سونے اور چاندی کا بنا دوں، اور یہ پہاڑ آپ کے ساتھ چلا کریں۔ اب آپ فرمائیں آپ بادشاہت والی نبوّت چاہتے ہیںیا بندگی والی؟ حضرت جبرائیل نے آپ کو تواضع اختیار کرنے کا اشارہ کیاتو آپ نے تین مر تبہ فرمایا: نہیں، میں بندگی والی نبوّت چاہتا ہوں۔1 حضرت ابو اُمامہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ پر یہ بات پیش فرمائی کہ میرے لیے مکہ کے پتھر یلے میدان کو سونے کا بنا دیا جائے۔ میں نے عر ض کیا: نہیں۔ اے میرے ربّ! میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں اور ایک دن بھوکا رہوں۔ آپ نے دو تین مر تبہ یہی کلمات ارشاد فر مائے۔ تاکہ جب بھوک لگے تو میں آپ کے سامنے عاجزی کروں اور آپ کو یاد کروں، اور جب پیٹ بھر کر کھاؤ ں تو آپ کا شکر ادا کروں اور آپ کی تعریف کروں۔2 حضرت علی ؓ فرماتے ہیںکہ حضور ﷺ نے فرمایا: میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کے ربّ آپ کو سلام کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ اگر آپ چاہیں تو میں مکہ کے پتھریلے میدان آپ کے لیے سونے کے بنا دوں۔ حضرت علی کہتے ہیں: حضورﷺ نے آسمان کی طرف منہ اٹھا کر عرض کیا: نہیں، اے میرے ربّ! میں یہ نہیں چاہتا۔ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک دن سیر ہو کر کھاؤں تاکہ آپ کی تعریف کروں اور ایک دن بھوکا رہوں تاکہ آپ سے مانگوں۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: غزوۂ اَحزاب (یعنی غزوہ ٔ خندق) میںایک مشرک مارا گیا تو مشرکین نے حضورﷺ کو یہ