حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہزار اُدھار لے لیں، بعد میں بیت المال میں واپس کر دیں۔ جب قاصد نے واپس آکر حضرت عمر کو اُن کا جواب بتایا تو حضرت عمرکو اس سے بڑی گرانی ہوئی۔ پھر جب حضرت عمر کی حضرت عبدالرحمن بن عوف سے ملاقات ہوئی تو ان سے کہا: تم نے ہی کہا تھا کہ عمر چار ہزار بیت المال سے ادھار لے لے؟ اگر (میں بیت المال سے ادھار لے کر تجارتی قافلہ کے ساتھ بھیج دوں اور پھر) تجارتی قافلہ کی واپسی سے پہلے میں مر جاؤ ں تو تم لوگ کہو گے کہ امیر المؤمنین نے چارہزار لیے تھے، اب ان کا انتقال ہوگیا ہے اس لیے یہ ان کے چار ہزار چھوڑ دو۔ (تم لوگ تو چھوڑ دو گے) اور میں ان کے بدلے قیامت کے دن پکڑا جاؤں گا ۔ نہیں، میں بیت المال سے بالکل نہیں لوں گا، بلکہ میں چاہتا ہوں کہ تم جیسے لالچی اور کنجوس آدمی سے اُدھار لوں تاکہ اگر میں مر جاؤں تو وہ میرے مال میں سے اپنا اُدھار وصول کر لے۔3 حضرت براء بن معرور ؓ کے ایک بیٹے کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ ایک مر تبہ بیمار ہوئے۔ ان کے لیے علاج میں شہد تجویز کیا گیا اور اس وقت بیت المال میں شہد کی ایک کُپّی موجود تھی۔ (انھوں نے خود اس شہد کو نہ لیا بلکہ) مسجد میں جا کر منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا: مجھے علاج کے لیے شہد کی ضرورت ہے اور شہد بیت المال میں موجود ہے۔ اگر آپ لوگ اجازت دیں تو میں اسے لے لوں ورنہ وہ میرے لیے حرام ہے۔ چناںچہ لوگوں نے خوشی سے ان کو اجازت دے دی۔1 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ کے پاس ایک مر تبہ کہیں سے مال آیا تو ان کی صاحب زادی اُمّ المؤمنین حضرت حفصہ ؓ کو اس کی اطلاع پہنچی۔ انھوں نے آکر حضرت عمرسے کہا: اے امیر المؤمنین! اللہ تعالیٰ نے رشتہ دار وں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے، اس لیے اس مال میں آپ کے رشتہ داروں کا بھی حق ہے۔ حضرت عمر نے ان سے فرمایا: اے میری بِٹیا! میرے رشتہ داروں کا حق میرے مال میں ہے اور یہ مسلمانوں کا مالِ غنیمت ہے۔ تم اپنے باپ کو دھوکہ دینا چاہتی ہو؟ جاؤ تشریف لے جاؤ! چناںچہ حضرت حفصہ ؓ کھڑی ہوئیں اور چادر کا دامن گھسیٹتی ہوئی واپس چلی گئیں۔2 حضرت اسلم ؓکہتے ہیں: میں نے حضرت عبد اللہ بن اَرقمؓکو دیکھا کہ وہ حضرت عمر ؓ کے پاس آئے اور عر ض کیا: اے امیر المؤمنین! ہمارے پاس جَلُوْلَاء شہر کے (مالِ غنیمت کے) کچھ زیورات اور کچھ چاندی کے بر تن ہیں آپ دیکھ لیں۔ جس دن آپ فارغ ہوں اس دن آپ ان زیورات اور بر تنوں کو دیکھ لیں، اور پھر ان کے بارے میں آپ جو ارشاد فرمائیں ہم ویسے کریں گے۔ حضرت عمر نے فرمایا: جس دن تم مجھے فارغ دیکھو، یاد کرادینا۔ چناںچہ ایک دن حضرت عبد اللہ بن اَرقم نے آکر عر ض کیا: آج آپ فارغ نظر آرہے ہیں؟ حضرت عمر نے فرمایا: ہاں! میرے سامنے چمڑے کا دسترخوان بچھا کر اس پر وہ زیورات اور چاندی کے برتن ڈال دو۔ چناںچہ حضرت عبد اللہ بن اَرقم نے دسترخوان بچھا کر وہ سارا مال اس پر ڈال دیا۔ پھر حضرت عمر اس مال کے پاس آکر کھڑے ہوگئے اور فرمایا:ا ے اللہ! آپ نے اس مال کا تذکر ہ کر تے