حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور حضرت صفیہ اور حضرت جویر یہ ؓ کے علاوہ باقی تمام اَزواجِ مطہّرات کے لیے بارہ بارہ ہزار مقرر کیے، اور ان دونوں کے لیے چھ چھ ہزار مقرر کیے (کیوں کہ باقی تمام ازواجِ مطہّرات ؓ تو ہمیشہ آزاد ہی رہیں کبھی باندی نہ بننا پڑا اور ان دونوں کو کچھ تھوڑے عرصے کے لیے باندی بننا پڑا تھا)۔ ان دونوں نے چھ چھ ہزار لینے سے انکار کر دیا تو حضرت عمر نے فرمایا: میں نے باقی ازواجِ مطہّرات کے لیے بارہ بارہ ہزار اس لیے مقرر کیے ہیںکہ ان سب نے ہجرت کی ہے (اور آپ دونوں نے نہیں کی ہے)۔ ان دونوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے ان کے لیے ہجرت کی وجہ سے مقرر نہیں کیے ہیں، بلکہ ان کے حضور ﷺ سے تعلق کی وجہ سے اتنے مقرر کیے ہیں اور ہمارا بھی حضور ﷺ سے ان جیسا ہی تعلق ہے۔ حضر ت عمر نے ان دونوں کی بات کو منظور فر مالیا اور تمام اَزواجِ مطہّرات کو برابر کر دیا۔ (یعنی ان دونوں کے لیے بھی بارہ بارہ ہزار مقرر کر دیے) اور حضرت عبا س بن عبد المطلب ؓ کی حضور ﷺ سے خاص رشتہ دار ی تھی اس وجہ سے ان کے لیے بارہ ہزار مقرر کر دیے۔ حضرت اُسامہ بن زید ؓ کے لیے چار ہزار اور حضرت حسن وحضرت حسین ؓ کے لیے پانچ پانچ ہزار مقرر کیے۔ حضور ﷺ کے (نواسہ ہونے) کی رشتہ داری کی وجہ سے حضرت عمر نے ان دونوں کو ان کے والد (حضرت علی ؓ) کے برابر دیا۔ اور (اپنے بیٹے) حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے لیے تین ہزار مقرر کیے۔ انھوں نے عرض کیا: ابا جان! آپ نے حضرت اُسامہ بن زید کے لیے چار ہزار مقرر کیے ہیں اور میرے لیے تین ہزار، حالاںکہ ان کے والد (حضرت زید بن حارثہ ؓ)کو ایسی کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے جو آپ کو حاصل نہ ہو، اور خود ان کو بھی ایسی کوئی فضیلت نہیں ہے جو مجھے حاصل نہ ہو (لہٰذا مجھے بھی ان کے برابر دیں)۔ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں (اسے اور اس کے والد کو ایسی فضیلت حاصل ہے جو تجھے اور تیرے والد کو حاصل نہیں ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ) اس کے والد تمہارے والد سے زیادہ حضور ﷺ کے محبوب تھے اور وہ خود تم سے زیادہ حضور ﷺ کے محبوب تھے۔ اور جو مہاجرین جنگِ بدر میں شریک ہوئے تھے ان کے بیٹوں کے لیے دو دو ہزار مقرر کیے۔ حضرت عمر کے پاس سے حضرت عمر بن ابی سلمہ ؓ گزرے تو فرمایا: انھیں ایک ہزار اور دے دو۔ تو حضرت محمد بن عبد اللہ (بن جحش) ؓ نے عر ض کیا: آپ انھیں ہم سے زیادہ کیوں دینے لگے ہیں؟ جو فضیلت ہمارے والدوں کو حاصل ہے وہی ان کے والد کو حاصل ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: میں نے ان کے لیے دو ہزار تو (ان کے والد) ابو سلمہ کی وجہ سے مقرر کیے ہیں اور مزید ایک ہزار اُن کو (ان کی والدہ) حضرت اُمّ سلمہ ؓ کی وجہ سے دینا چاہتا ہوں (کیوںکہ وہ بعد میں حضور ﷺ کی زوجۂ محترمہ بن گئی تھیں)۔ اگر حضرت اُمّ سلمہ جیسی تیری بھی ماں ہے تو تمھیں بھی ایک ہزار اور دے دوں گا۔