حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دیکھ کر کہنے لگا: او حبشی! میں نے کہا: میں حاضر ہوں۔ (کیاکہتے ہو؟) وہ بڑی تُرش روئی کے ساتھ پیش آیا اور بہت برا بھلا کہنے لگا اور کہنے لگا: تمہیں معلوم ہے کہ مہینہ ختم ہونے میں کتنے دن باقی ہے؟ میں نے کہا: عنقریب ختم ہونے والا ہے۔ اس نے کہا: چار دن باقی ہیں۔ اگر تونے اس مدت میں قرضہ ادا نہ کیاتو میں تجھے اس کے عوض غلا م بنالوں گا۔ میں نے تم کو یہ قرضہ جو دیا ہے وہ تمہاری یا تمہارے ساتھی کی بزرگی کی وجہ سے نہیں دیا ہے، بلکہ اس لیے دیا ہے تاکہ تم میرے غلام بن جاؤ، پھر تم پہلے جس طرح بکریاں چرایا کرتے تھے اسی طرح تمہیں بکریاں چرانے میں لگا دوں ۔ (یہ کہہ کر وہ تو چلا گیا) اور ایسی با تیں سن کر لوگوںکے دل میں جو خیا لات پیدا ہوتے ہیں وہ سب میرے دل میں بھی پیدا ہوئے۔ پھر میں نے جا کر اذان دی۔ جب میں عشاء کی نماز پڑھ چکا اور حضور ﷺ بھی اپنے گھرتشریف لے گئے تو میں نے اندر حاضر ہونے کی اجازت مانگی۔ آپ نے اجازت مر حمت فر ما دی۔ میںنے اندر جا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! جس مشرک کا میں نے آپ سے تذکر ہ کیا تھا کہ میں اس سے قرضہ لیتا رہتا ہوں، آج اس نے آکر مجھے بہت برا بھلا کہا ہے۔ اور اس وقت نہ آپ کے پاس اس کے قرضے کی ادائیگی کافوری انتظام ہے اور نہ میرے پاس ہے اور وہ مجھے ضرور رسوا کرے گا، اس لیے آپ مجھے اجازت دے دیںمیں ان مسلما ن قبیلوں میں سے کسی قبیلہ میں چلا جاتا ہوں۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو اتنا دے دیں گے جس سے میرا یہ قرضہ ادا ہوسکے تو پھر میں آجا ؤں گا۔ یہ عرض کرکے میں اپنے گھر آیا اور اپنی تلوار، تھیلا، نیزہ اور جوتی اپنے سرہا نے رکھ کر مشرق کی طرف منہ کر کے صبح کے انتظار میں لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر نیند آتی پھر فکر کی وجہ سے میری آنکھ کھل جا تی، لیکن جب میں دیکھتا کہ ابھی رات باقی ہے تو میں دوبارہ سوجا تا۔ جب صبح کاذِب ہوگئی تو میں نے جانے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ اتنے میںایک صاحب نے آکر آواز دی: اے بلال! حضور ﷺ کی خدمت میںجلدی چلو۔ میں فوراً چل پڑا۔ وہاں پہنچ کر دیکھا کہ چار اُو نٹنیا ں سامان سے لدی ہوئی بیٹھی ہیں۔ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ی کی اجازت مانگی تو حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: خوش ہوجاؤ ! اللہ نے تمہارے قرضہ کی ادائیگی کا انتظام کر دیا ہے۔ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تمہا را گزر بیٹھی ہوئی چار اُونٹنیوں پر نہیں ہوا ہے؟ میں نے کہا: جی ہواہے۔ آپ نے فرمایا: وہ سامان سمیت تمہارے حوالے ہیں، تم یہ لے لو اور اپنا قرضہ ادا کرلو۔ میں نے دیکھا تو ان پر کپڑے اور غلہ لدا ہوا تھا جو فَدَک کے رئیس نے حضور ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔ چناںچہ میں نے وہ اُونٹنیاں لیں اور ان کا سارا سامان اتارا اور ان کے سامنے چارہ ڈالا۔ پھر میں نے فجر کی اذان دی۔ جب حضور ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں بقیع چلا گیا اور وہاں جا کر دونوں کانوں میں انگلیاں ڈال کر بلند آواز سے یہ