حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: میں اپنے کچھ ساتھیوں کو ایک صاع کھانے پر جمع کرلوں یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں بازار جائوں اور ایک غلام خرید کر آزاد کر دوں۔ (حالاںکہ ایک غلام کی قیمت ایک صاع کھانے سے بہت زیادہ ہے) 2 حضرت عبد الواحد بن ایمن ؒ اپنے والد حضرت ایمن سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت جابر ؓ کے ہاں کچھ مہمان آئے۔ حضرت جابر ان کے لیے روٹی اور سِرکہ لے کر آئے اور فرمایا: کھائو، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سِرکہ بہترین سالن ہے۔ مہمانوں کے سامنے جو کچھ پیش کیا جائے وہ اسے حقیر سمجھیں، اس سے یہ مہمان تباہ و برباد ہوجائیں گے۔ اور میزبان کے گھر میں جو کچھ ہے اسے مہمانوں کے سامنے پیش کرنے میں حقارت سمجھے، تو اس سے یہ میزبان تباہ و برباد ہوجائے گا۔3 حضرت انس بن مالک ؓ ایک دفعہ بیمار ہوئے تو کچھ لوگ ان کی عیادت کرنے آئے۔ انھوں نے (اپنی باندی سے) کہا: اے باندی! ہمارے ساتھیوںکے لیے کچھ لائو چاہے روٹی کے ٹکڑے ہی ہوں، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اچھے اَخلاق جنت کے اعمال میں سے ہیں۔1 حضرت شقیق بن سَلَمہ ؓ فرماتے ہیں: میں اور میراایک ساتھی ہم دونوں حضرت سلمان فارسی ؓ کے پاس گئے۔ انھوں نے فرمایا: اگر حضور ﷺ نے (مہمان کے لیے کھانے میں) تکلف کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں آپ لوگوں کے لیے ضرور تکلف کرتا اور پھر روٹی اور نمک لے آئے۔ (گھرمیںاور کچھ تھا نہیں) میرے ساتھی نے کہا: اگر نمک کے ساتھ پودینہ ہوجائے (تو بہتر ہے۔ چوںکہ حضرت سلمان کے پاس پودینہ خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے اس لیے) انھوں نے اپنا لوٹا بھیج کر گروی رکھوایا اور اس کے بدلہ میں پودینہ لے کر آئے۔ جب ہم کھانا کھا چکے تو میرے ساتھی نے کہا: تمام تعریفیںاس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں دی ہوئی روزی پر قناعت کی توفیق عطا فرمائی۔ یہ سن کر حضرت سلمان نے فرمایا: اگر دی ہوئی روزی پر قناعت کرتے تو میرا لوٹا گروی رکھا ہوا نہ ہوتا۔2 طبرانی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضور ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا کہ ہم مہمان کے لیے اس چیز کا تکلف کریں جو ہمارے پاس نہ ہو۔ حضرت حمزہ بن صُہَیب ؓ کہتے ہیں: حضرت صُہَیب ؓ (لوگوں کو) بہت زیادہ کھانا کھلایا کرتے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے ان سے فرمایا: اے صُہَیب! تم بہت زیادہ کھانا کھلاتے ہو حالاںکہ یہ مال کی فضول خرچی ہے۔ حضرت صُہَیب نے کہا: حضورِ اقدس ﷺ فرمایاکرتے تھے: تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے جو کھانا کھلائے اور سلام کا جواب دے۔ حضور ﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے میں لوگوں کو خوب کھانا کھلاتا ہوں۔