حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’بیہقی‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ حضور ﷺ نے تین مرتبہ ترغیب دی اور حضرت عثمان ؓ نے کجاوے اور پالان سمیت تین سو اُونٹ اپنے ذمّہ لیے۔ حضرت عبد الرحمن کہتے ہیں: میں اس وقت موجودتھا جب حضور ﷺ منبر پر یہ فرما رہے تھے: اتنا خرچ کرنے کے بعد، یا فرمایا: آج کے بعد عثمان ؓ کا کسی گناہ سے نقصان نہیں ہوگا۔1 حضرت عبد الرحمن بن سَمُرہ ؓ فرماتے ہیں: جب حضورِ اَقدس ﷺ جیشِ عسرہ (یعنی غزوۂ تبوک کے لشکر) کو تیا ر کر رہے تھے تو حضرت عثمان ؓ حضور ﷺ کے پاس ایک ہزار دینار لے کر آئے اور لاکر حضور ﷺ کی جھولی میں ڈال دیے۔ حضور ﷺ ان دیناروں کو اُلٹتے پلٹتے جا رہے تھے اور یہ کہتے جا رہے تھے: آج کے بعد عثمان جو بھی (گناہِ صغیرہ یا خلافِ اولیٰ) کام کریں گے تو اس سے ان کا نقصان نہیں ہوگا۔ یہ بات آپ نے کئی مرتبہ فرمائی۔2 ابو نعیم نے یہی روایت حضرت ابنِ عمر ؓ سے نقل کی ہے۔ اس میں یہ مضمون ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! عثمان کے اس کارنامے کو نہ بھولنا اور اس کے بعد عثمان کوئی نیکی کا کام نہ کریں تو اس سے ان کا نقصان نہیں ہوگا۔ حضرت حذیفہ بن یمان ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے حضرت عثمان ؓ کے پاس جیشِ عسرہ کی مدد کرنے کے لیے پیغام بھیجا تو حضرت عثمان نے دس ہزار دینار حضور ﷺ کے پاس بھیجے۔ لانے والے نے وہ دینار حضور ﷺ کے سامنے ڈال دیے۔ حضور ﷺ اپنے سامنے ان دیناروں کو اوپر نیچے اُلٹنے پلٹنے لگے اور حضرت عثمان کے لیے دعاکرنے لگے: اے عثمان! اللہ تمہاری مغفرت فرمائے! اور جو گناہ تم نے چھپ کر کیے اور علی الاعلان کیے اور جو تم نے مخفی رکھے اور جو گناہ تم سے قیامت تک ہوںگے اللہ ان سب کو معاف فرمائے۔ اس عمل کے بعد عثمان کوئی بھی نیک عمل نہ کریں تو کوئی پروا نہیں۔1 (انسان جب مرتا ہے تو اس کی قیامت قائم ہو جاتی ہے، اس لیے مطلب یہ ہے کہ عثمان سے مرتے دم تک جتنے گناہ ہوں اللہ انھیں معاف کرے)۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت عثمان بن عفّان ؓ نے حضورِ اَقدس ﷺ کو جیشِ عسرہ کی تیاری کے لیے سامان دیا اور سات سو اُوقیہ سونا لا کر دیا، اس وقت میں بھی وہاں موجود تھا۔2 حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عثمان ؓ نے غزوۂ تبوک میں ہزار سواریاں دیں جن میں پچاس گھوڑے تھے۔3 حضرت حسن ؓ کہتے ہیں: غزوۂ تبوک میں حضرت عثمان ؓ نے ساڑھے نو سو اونٹنیاں اور پچاس گھوڑے دیے تھے، یا یہ کہا:نو سو ستّر اُونٹنیاں اور تیس گھوڑے دیے تھے۔4 اور یہ پہلے گزر چکا کہ غزوۂ تبوک میں حضرت عثمان ؓ نے ایک تہائی لشکر کو ان کی ضرورت کا سامان دیا تھا یہاں تک کہ کہاجاتا تھا کہ ایک تہائی لشکر کی ضرورت کی ہر چیز انھوں نے مہیّا کی تھی۔